یورپی ممالک میں سیاہ فام افراد تعصب کا شکار
28 نومبر 2018یورپی یونین کی ایجنسی برائے بنیادی حقوق (FRA) نے اپنی ایک رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ یورپی اقوام میں سیاہ فام افراد کو وسیع پیمانے پر نسلی تعصب اور امتیازی رویوں کا سامنا ہے۔ یہ خصوصی سروے رپورٹ براعظم یورپ کے بارہ ممالک میں تقریباً چھ ہزار افراد کے انٹرویوز پر مبنی ہے۔
جن ملکوں میں سروے مکمل کیا گیا، ان میں جرمنی، فرانس اور برطانیہ بھی شامل ہیں۔ اس رپورٹ کا سرنامہ ’ یورپی یونین میں سیاہ فام ہونا ‘ (Being Black in the EU) تجویز کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ بدھ اٹھائیس نومبرکو ایجنسی کے صدر دفتر کے مقام ویانا میں جاری کی گئی۔
اس یورپی ادارے کے سربراہ مائیکل او فلاہرٹی نے اس رپورٹ کے دیباچے میں تحریر کیا ہے کہ نسلی تعصب اور رنگت کی بنیاد پر امتیازی رویے یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے بعض علاقوں کے شہریوں میں کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ ان رویوں کی وجہ سے سیاہ فام افراد کو بعض مقامات پر ڈرایا دھمکایا بھی جاتا ہے۔
اس خصوصی سروے میں بتایا گیا کہ تیس فیصد سیاہ فام افراد نے کسی نہ کسی سطح کی نسلی تعصب کا سامنا کیا ہے جبکہ پانچ فیصد سیاہ فام افراد کو پرتشدد حملوں تک کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ پرتشدد حملوں کا سامنا کرنے والے پانچ فیصد میں سے بیشتر کے مطابق انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے تشدد کا سامنا رہا تھا۔
اس رپورٹ میں سیاہ فام افراد سے یہ بھی پوچھا گیا کہ اُن کو روکنے کے بعد پولیس کا رویہ اُن کے ساتھ کیسا ہوتا ہے۔ متاثرین نے یہ بھی کہا کہ وہ بسا اوقات پولیس کو ایسے واقعات کی رپورٹ نہیں کرتے کیونکہ اس سے خاطر خواہ نتیجے یا کارروائی کا امکان نہیں۔
اس خصوصی رپورٹ میں ریسرچرز نے تعلیمی اداروں، روزگار کے حصول اور کرائے پر مکان لینے میں بھی امتیازی سلوک کا نوٹس لیا ہے۔ اس مناسبت سے تقریباً چھ ہزار افراد میں سے ایک چوتھائی نے تصدیق کی کہ انہیں غیر مساوی سلوک کا سامنا رہا۔ کرائے پر مکان حاصل کرنے کے حوالے سے چودہ فیصد افراد کو مالکِ مکان کے نسلی تعصب کو برداشت کرنا پڑا تھا۔
یورپی یونین کی ایجنسی برائے بنیادی حقوق نے مختلف حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے رویوں کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے اور متاثرین کے ازالے کے لیے تادیبی اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ ایجنسی کے مطابق سیاہ فام نوجوانوں کو غیرمعمولی امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔