یورپی یونین اور بھارت کے درمیان سربراہی اجلاس منسوخ
6 مارچ 2020بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی یونین کے ترجمان پیٹر استانو نے رواں ماہ کی تیرہ تاریخ کو شروع ہونے والی 'ای یو انڈیا سمٹ‘ کی منسوخی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر بھارت کے ساتھ مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سمٹ کی نئی تاریخ کا اعلان مشاورت کے بعد مستقبل میں ایک مناسب موقع پر کیا جائے گا۔
وزیراعظم نریندر مودی کا برسلز کا یہ دورہ تیرہ مارچ کے لیے طے تھا، جس میں ان کی یورپی کونسل اور یورپی کمیشن کے سربراہان سے ملاقاتیں ہونا تھیں۔ یہ ملاقاتیں اس لیے سے بھی اہم تھیں کہ بھارتی دارالحکومت دہلی میں حالیہ فسادات اور ملک میں مجموعی انسانی حقوق کی صورت حال پر یورپی یونین کی جانب سے واضح موقف سامنے آنے کی توقع کی جا رہی تھی۔ اس بارے میں استانو نے بتایا، ''ہر انسان کو پر امن احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے اور ہم غیر ضروری ریاستی طاقت کے استمعال کو نامناسب سمجھتے ہیں اور ہم شہریوں کے آزادی اظہار پر پابندی تسلیم نہیں کرتے۔‘‘
یورپی یونین دنیا میں بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے تاہم دونوں کے درمیان برسوں سے آزاد تجارت کے معاہدے پر اختلافات رہے ہیں۔ 'فری ٹریڈ ایگریمنٹ‘ میں عدم پیش رفت کی جہاں ایک وجہ بھارت کی جانب سے یورپی مصنوعات پر اضافی محصول لگانا ہے وہیں اس معاہدے کے گزشتہ مسودے میں یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے انسانی حقوق کی وہ شقیں شامل کرنا ہیں جو دہلی حکومت کو قابل قبول نہیں ہیں۔
یورپی پارلیمنٹ میں پانچ بڑے سیاسی گروپوں کی جانب سے اٹھائیس جنوری کو بھارت کے شہریت سے متعلق نئے متنازع قانون پر ایک قرار داد پیش کی گئی تھی جس میں اس قانون کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اس پر پارلیمنٹ میں رائے شماری ہونی تھی لیکن بھارت نے سفارتی طاقت استمعال کرتے ہوئے اس بل کو تیرہ مارچ کی سربراہی کانفرنس تک موخر کرا دیا گیا تھا۔ آئندہ ووٹنگ اکتیس مارچ کو اسٹراسبرگ میں یورپی یونین کے پلینری اجلاس کے دوران ہوگی۔
قبل ازیں بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے سترہ فروری کو یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اس حوالے سے بھارتی حکومت کا موقف پیش کیا تھا۔ یورپی یونین کے اعلی عہدیدار جوزف بورل نے بھارتی وزیر خارجہ کے دورے کے بعد پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس اجلاس میں بھارت میں انسانی حقوق کی صورت حال پر بھی بات چیت کی گئی۔