یورپی یونین ایران پر پابندیاں عائد کرنے پر متفق
5 جنوری 2012خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یورپی سفارتکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگرچہ یورپی یونین کی رکن ریاستیں ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے لیے اصولی طور پر متفق ہو گئی ہیں تاہم ابھی یہ طے کرنا باقی ہے کہ ان نئی پابندیوں کا اطلاق کب سے ہو گا۔ ایران اپنے خام تیل کی برآمدات کا سترہ فیصد حصہ یورپی ممالک کو ایکسپورٹ کرتا ہے۔
بدھ کے دن یورپی سفارتکاروں نے بتایا کہ رکن ممالک میں ایران کے تیل کی برآمدات پر پابندیاں عائد کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ تیس جنوری کو یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران متوقع ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ الاں ژوپے کے بقول، ’ابھی اس حوالے سے بہت سا کام کرنا باقی ہے‘۔
فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی یونین کے کچھ رکن ممالک ایرانی تیل پر انحصار کرتے ہیں تاہم ایران پر یہ نئی پابندیاں عائد کرنے سے قبل بالخصوص اسپین، اٹلی اور یونان جیسے یورپی ممالک کو تیل کے حصول کے لیے متبادل راستے مہیا کرنا ہوں گے۔ الاں ژوپے نے مزید کہا، ’ایسے متبادل راستے موجود ہیں اور میرا خیال ہے کہ رواں ماہ کے اواخر تک ہم اس حوالے سے کوئی حل نکال لیں گے‘۔
یورپی یونین کی طرف سے اس اعلان پر امریکہ نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے سراہا ہے۔ واشنگٹن حکومت نے بتایا ہے کہ امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی گائتھنر آئندہ ہفتے چین کے دورے پر جائیں گے تاکہ ایران کے مرکزی بینک پر نئی پابندیاں عائد کرنے سے قبل مؤثر رابطہ کاری کی جا سکے۔
ایرانی حکومت اپنے متنازعہ جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کے تحفظات دور کرنے میں ناکام رہی ہے، اسی لیے تہران پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ تیز ہوتا جا رہا ہے۔ مغربی ممالک کو خدشات لاحق ہیں کہ تہران حکومت اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش میں ہے جبکہ ایرانی حکام ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایرانی حکام نے دھمکی دے رکھی ہےکہ اگر اس پر حملہ کیا گیا یا اس کے تیل کی برآمدات پر پابندیاں عائد کی گئیں تو وہ آبنائے ہرمز کو بند کر دیں گے۔ تیل کی تجارت کے اس اہم آبی راستے کی بندش کی ایرانی دھمکی کے بعد امریکہ نے کہا تھا کہ اس طرح کے کسی بھی اقدام کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف