1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کے بیل آؤٹ فنڈ کی ریٹنگ کم کر دی گئی

17 جنوری 2012

بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پُوورز نے یورپی یونین کے بیل آؤٹ فنڈ یورپین فنانشل اسٹیبلیٹی فیسیلیٹی (EFSF)کی ریٹنگ کم کر کے ڈبل اے پلس کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/13kd6
تصویر: picture-alliance/dpa

اس فنڈ کی ریٹنگ ٹرپل اے سے کم کر کے ڈبل اے پلس کی گئی ہے۔ اسٹینڈرڈ اینڈ پُوورز نے یہ بھی کہا ہے کہ اس فنڈ کے لیے اضافی ضمانتیں حاصل کر لی جائیں تو اس کی ٹرپل اے رینکنگ بحال کر دی جائے گی۔

اس فنڈ کی رینکنگ میں کمی فرانس اور آسٹریا کی ریٹنگ میں کمی کا نتیجہ ہے، جو ایس اینڈ پی نے گزشتہ جمے کو ٹرپل اے سے کم کر کے ڈبل اے پلس کر دی تھی۔

فرانس اور آسٹریا کی رینکنگ ٹرپل اے سے ڈبل اے پلس ہونے کے بعد یورو زون میں اب ٹرپل اے ریٹنگ کے حامل ملکوں کی تعداد چار رہ گئی ہے۔

ایس اینڈ پی نے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ فرانس اور آسٹریا ای ایف ایس ایف کے لیے اعلیٰ ضمانت کاروں کا کردار ادا کر رہے ہیں اور ان کی اپنی رینکنگ میں کمی کے بعد اس فنڈ کی رینکنگ بھی برقرار نہیں رہ سکتی۔

Proteste in Paris Standard & Poor's
اسٹینڈرڈ اینڈ پُوورز کے خلاف فرانسیسی دارالحکومت میں مظاہرہتصویر: Reuters

یورو زون کے عارضی بیل آؤٹ فنڈ کے تحت کم نرخوں پر قرضے حاصل کرنے کے لیے اس کے اچھی رینکنگ والے ارکان سے ضمانتیں لی جاتی ہیں، جس کا مقصد مالیاتی بحران کے شکار ان ملکوں کی مدد کرنا ہے، جو اپنے طور پر قرضے حاصل کرنے کے متحمل نہیں۔

یورو زون ممالک پہلے ہی ای ایف ایس ایف کی توسیع پر غور کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ اسپین اور اٹلی کی معیشتوں پر منڈلاتے خطرات ہیں۔ تاہم جرمنی اس فنڈ کی توسیع کے لیے اپنے حصے میں اضافے پر راضی نہیں ہے۔

اُدھر فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے کہا ہے کہ یورپ کو ’خلافِ معمول بحران‘ کا سامنا ہے اور شرح نمو کے لیے نئے راستے کی تلاش ناگزیر ہے۔

پیر کو میڈرڈ میں اسپین کے وزیر اعظم ماریانو راخوئے سے بات چیت کے بات انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اخراجات اور خسارے میں کمی کے ساتھ ساتھ مسابقت کے مسائل حل کرنے ہوں گے۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہےجب یورپین سینٹرل بینک یورو زون کے بونڈز کی خریداری تین گنا بڑھاتے ہوئے تقریباﹰ پونے چار ارب یورو کر چکا ہے، جس کا مقصد قرضوں پر اٹھنے والے اخراجات پر قابو پانا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں