1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کے شینگن معاہدے میں اصلاحات سے متعلق بحث

4 مئی 2011

یورپی کمیشن کی طرف سے یورپی یونین کے آزاد سرحدی معاہدے شینگن پیکٹ پر عملدرآمد کی موجودہ صورت حال اور اس معاہدے میں ممکنہ اصلاحات سے متعلق رپورٹ پیش کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1194f
افریقہ سے ہر سال ہزارہا غیر قانونی تارکین وطن کشتیوں سے اطالوی جزیروں تک پہنچ جاتے ہیںتصویر: picture alliance/dpa

اس سے پہلے یورپی کمیشن نے اٹلی اور فرانس سے یہ مطالبہ بھی کر دیا تھا کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران شمالی افریقہ سے بڑی تعداد میں آنے والے غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق ان دونوں ملکوں کو اپنے اپنے اقدامات کی وضاحت کرنی چاہیے۔ سوال یہ ہے کہ اس یورپی معاہدے کے بارے میں یورپی یونین میں اس وقت جو بھر پور بحث جاری ہے، اس کی وجہ کیا ہے۔

Silvio Berlusconi Nicolas Sarkozy Treffen Rom 2011
شمالی افریقی مہاجرین سے متعلق فرانسیسی صدر سارکوزی کی اطالوی وزیر اعظم برلسکونی سے بات چیت اپریل کے آخر میں روم میں ہوئیتصویر: picture-alliance/dpa

شینگن معاہدے پر عملدرآمد کئی برسوں سے اور بڑی کامیابی سے جاری تھا۔ پھر بھی دوسرے ملکوں سے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن سمندری راستوں سے یورپی یونین میں داخل ہوتے تھے، لیکن یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں تھی۔

پھر شمالی افر یقہ میں بد امنی کے شکار تیونس، مصر، اور لیبیا جیسے ملکوں سے ہزار ہا مہاجرین کی اٹلی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ بحیرہء روم کے علاقے میں لامپےڈوسا نامی اطالوی جزیرے پر حکومت کو ایمرجنسی بھی نافذ کرنا پڑ گئی۔ ان مہاجرین کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ اٹلی نے ایسے بہت سے تارکین وطن کو عارضی رہائشی اجازت نامے جاری کر کے انہیں شینگن معاہدے کے تحت دوسرے ملکوں میں جانے کی اجازت بھی دے دی۔

اس پر فرانسیسی حکومت شدید ناراض ہوئی۔ اس لیے کہ بظاہر ایسے بہت سے مہاجرین کو اپنے ملکوں میں بولی جانے والی فرانسیسی زبان کی وجہ سے فرانس ہی کا رخ کرنا تھا۔ پھر بات اتنی پھیلی کہ اٹلی اور فرانس کے درمیان اعلیٰ ترین حکومتی سطح کے مذاکرات بھی ہوئے۔ یہ وہ لمحہ تھا جب شینگن معاہدے کے تحت عام یورپی شہریوں کو پورے شینگن زون میں حاصل سفری سہولتوں کی ممکنہ معطلی سے متعلق متنازعہ بحث اور بھی شدید ہو گئی۔

NO FLASH Schengen Abkommen Europa Grenze Luxemburg
شینگن معاہدے کا نام لکسمبرگ کے ایک چھوٹے سے قصبے کے نام پر رکھا گیا تھا، جہاں یہ یورپی سمجھوتہ طے پایا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

اب کئی ملک یہ کہہ رہے ہیں کہ جن یورپی قومی سرحدوں پر نگرانی کا عمل شینگن معاہدے کے تحت ختم کر دیا گیا تھا، وہ محدود عرصے کے لیے بحال کر دیا جائے۔ بہت سے یورپی ملک اس کے خلاف بھی ہیں۔ ان کے مطابق پناہ گزینوں کی آمد کو ایک باقاعدہ نظام کے تحت روکا جانا چاہیے، نہ کہ اس وجہ سے یورپی شہریوں کو حاصل سہولیات معطل یا ختم کر دی جائیں۔

خود یورپی کمیشن بھی کسی حد تک شینگن معاہدے میں اصلاحات کا حامی ہے۔ لیکن ایسا شینگن معاہدے میں شامل 25 ملکوں کی رضامندی کے بغیر ممکن نہیں ہے، کیونکہ کوئی بھی فیصلہ قریب 400 ملین یورپی باشندوں کو متاثر کرے گا۔

اب یورپی کمیشن کی تجاویز بارہ مئی کو یورپی وزرائے داخلہ کے ایک اجلاس میں زیر بحث آئیں گی۔ کوئی فیصلہ ہو جانے کی صورت میں یہ تجاویز جون میں برسلز میں ہونے والے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں حتمی منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں