یونان ، قرضوں کے بوجھ تلے
30 جنوری 2010اس کے علاوہ يونان نے گذشتہ برسوں کے دوران يورپی ممالک ميں اپنی ساکھ قائم رکھنے کے لئے اپنے بجٹ اور قرضوں سے متعلق حقيقی اعدادو شمار کو بھی چھپايا۔
يونان پر سرکاری قرضوں کا بوجھ بہت زيادہ بڑھ گيا ہے۔ يونانی حکومت نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے بچت کے سخت اقدامات کا اعلان کيا ہے۔ یونان کے ساتھی يورپی ممالک بغور اس پر نظر رکھيں گے کہ وہ ان اقدامات پر کس حد تک عمل کر رہا ہے۔
يونانی حکومت کو بخوبی احساس ہے کہ اُس پر اعتماد کم ہوگیا ہے اور وہ اس اعتماد کو بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ چنانچہ يونانی وزير اعظم جارج پاپاندريو نے داووس ميں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے دوران کہا: ’’سب سے زيادہ قصور وار ہم خود ہيں۔ سابقہ حکومت نے بہت سی غلطياں کيں۔ اپنے حاميوں کو بے جا نوازا جس پر بہت پيسہ خرچ ہوا۔ اس کے علاوہ اعلیٰ ترين سطح تک کرپشن ميں بہت زيادہ اضافہ ہوا ہے۔ ہم نے اپنی معيشت کے ڈھانچے ميں بھی کوئی تبديلی نہيں کی ہے۔‘‘
تاہم پاپاندريو خود کو بھی اس صورتحال سے بری الذمہ قرار نہيں دے سکتے کيونکہ خود اُن کی سوشلسٹ پارٹی سن 2004 تک برسراقتدار تھی۔ پاپاندريو نے کہا کہ سرکاری اداروں ميں ہزاروں ملازمتوں کی تخفيف کردی جائے گی اور سرکاری اہلکاروں کی تنخواہوں ميں بھی کمی کی جائے گی۔
اس کے علاوہ اعداد و شمار کا ايک نيا سرکاری ادارہ قائم کيا جائے گا جسے يورپی ادارہ برائے شماريات کی مدد حاصل ہوگی اور جو يونان کی مالی حالت کے بارے ميں صحيح اعداد و شمار مرتب کرے گا۔ يورپی وزرائے ماليات نے يونان کو اس اقدام پر تقريباً مجبور کر دیا تھا۔
اخبار Financial Times نے حال ہی ميں خبر دی تھی کہ يونان اس قدر مقروض ہے کہ وہ چين سے قرضے کی درخواست کر رہا ہے۔ ليکن يونان اور چين نے جلد ہی اس خبر کی ترديد کر دی۔ اس اخبار نے يہ اطلاع بھی دی ہے کہ کئی يورپی ملک يونان کو مالی تباہی سے بچانے کے لئے ايک ہنگامی امدادی پلان پر غور کر رہے ہيں۔
يورپ کی سب سے بڑی معيشت جرمنی سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ سب سے زيادہ مدد دے گا۔ تاہم جرمن وزارت ماليات نے کہا ہے کہ يونان کی امداد کا کوئی منصوبہ اس کے زير غور نہيں ہےاور يونان کو خود اس مسئلے پر قابو پانا ہو گا۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک