یونان میں بچتی اقدامات کے تحت مزید کٹوتیاں
22 ستمبر 2011بین الاقوامی دباؤ کے تحت اور مزید آٹھ بلین یورو کے امدادی قرضوں کے حصول کے لیے یونان حکومت نے مزید بچتی اقدامات اٹھانے کی منظوری دی ہے۔ 12 سو سے زائد پینشن حاصل کرنے والوں کی رقم میں بیس فیصد کٹوتی کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ رواں برس کے اواخر تک 30 ہزار سرکاری ملازموں کو اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔ ان ملازمین کو حکومت ایک سال تک امدادی رقوم فراہم کرے گی لیکن ایک سال کے اندر اندر انہیں نیا روزگار تلاش کرنا ہوگا، جس کے ملنے کی امید کم ہی نظر آتی ہے۔
ٹیکس فری الاؤنس میں بھی کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حالیہ چند مہینوں کے دوران دوسری مرتبہ کمی لاتے ہوئے اس کو آٹھ ہزار یورو سے کم کرتے ہوئے پانچ ہزار کر دیا گیا ہے۔ ان تمام تر بچتی اقدامات سے یونانی عوام تنگ نظر آتے ہیں اور اسی وجہ سے حکومت کے اس اصلاحاتی پروگرام کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان تمام مسائل کے باوجود یونان کے وزیر خزانہ Evangelos Venizelos ہر محاذ پر لڑنے کے لیے پر امید نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ’’ہم وہ تمام اقدامات اٹھائیں گے، جن کی ضرورت پڑے گی۔ ہم اپنے بچوں اور ملک کا مستقبل اور یورو زون میں اپنا مقام خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔‘‘
تاہم یونان کی مزدور تنظیموں کو ان تمام اپیلوں کی پرواہ نہیں ہے۔ آئندہ ماہ ان کی طرف سے دو ملک گیر ہڑتالوں کا اعلان کیا گیا ہے، جو پانچ اور 19 اکتوبر کو کی جائیں گی۔ دریں اثناء یونانی باشندوں کے اپنے اتنے زیادہ مسائل ہیں کہ ان کی ایک بڑی تعداد ان ہڑتالوں میں شریک نہیں ہوتی۔
یونان کے مستقبل کے بارے میں بے یقینی اور بے چینی کی صورتحال ابھی برقرار رہے گی۔ ایتھنز حکومت کے اس تازہ بچتی اقدامات اٹھانے کے اعلان کے باوجود یورپی وزرائے خزانہ نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ یونان کو آٹھ بلین یورو کے قرضے اکتوبر میں فراہم کر دیئے جائیں گے۔ یورپی وزرائے خزانہ کو ایتھنز حکومت کے بچتی اقدامات سے متعلق ابھی ایک رپورٹ دی جائے گی، جس کا جائزہ لینے کے بعد ہی وہ کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یورپی یونین ہر حال میں یونان کے معاشی مسائل حل کرنا چاہتی ہے کیونکہ یونان کے دیوالیہ ہونے سے یوروزون کا پورا خطہ متاثر ہو سکتا ہے۔ ایسا ہونے کی صورت میں دنیا میں ایک اور معاشی بحران جنم لے سکتا ہے۔
رپورٹ: متیاز احمد
ادارت: حماد کیانی