یونان میں ڈوبنے والے چار پاکستانیوں کی میتیں وطن پہنچ گئیں
22 جولائی 2023گزشتہ ماہ وسطی بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے سینکڑوں پاکستانیوں میں سے چار کی لاشیں جمعے کو ان کے آبائی وطن پہنچا دی گئی ہیں۔ 14 جون کو یونان کے ساحل پر ڈوبنے کے بعد ڈی این اے ٹیسٹنگ کے ذریعے ان چاروں پاکستانیوں کی شناخت ممکن ہو سکی ہے۔
اس ڈوبنے والے جہاز میں تقریباً 350 پاکستانیوں سمیت کل 700 تارکین وطن سوار تھے۔ 12 پاکستانیوں سمیت صرف 104 افراد کو ہی زندہ بچایا جا سکا تھا۔
وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے صحافیوں کو بتایا کہ چاروں افراد کی باقیات کو لے جانے والے لکڑی کے تابوت پاکستانی دو پروازوں سے اتار کر اسلام آباد اور مشرقی شہر لاہور میں ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
پاکستانی نوجوان غیرقانونی طریقے سے باہر جانے پر مجبور کیوں؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ مزید پاکستانیوں کی باقیات جلد ہی آنے کی توقع ہے۔ اس سانحے کے بعد پاکستان بھر میں غم کی لہر پھیل گئی تھی اور ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کے لواحقین ابھی تک اپنے رشتہ داروں کی میتیوں کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ ان کی باقاعدہ اسلامی طریقے سے تدفین کی جا سکے۔
انسانی اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن
پاکستانی حکومت نے ان انسانی سمگلروں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، جو غیرقانونی راستوں کے ذریعے نوجوانوں کو بڑی تعداد میں ماہی گیروں والی کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچاتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان میں بیٹھے ایجنٹوں کے رابطے بیرون ملک موجود ایجنٹوں سے ہوتے ہیں اور یہ جان لیوا حادثات کے خطرات کے باوجود بیرون ملک جانے کے خواہش مند افراد کو اپنے جال میں پھنسا لیتے ہیں۔
پاکستانی ادارے انسانی اسمگلنگ روکنے میں نا کام کیوں؟
ابھی تک پاکستانی پولیس اس کیس کے سلسلے میں کم از کم 17 مشتبہ اسمگلروں کو گرفتار کر چکی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ متاثرین نے اسمگلروں کو یورپ تک پہنچانے کے لیے پانچ ہزار سے آٹھ ہزار ڈالر کے درمیان رقم ادا کی تھی۔
دوسری جانب بین الاقوامی پانیوں میں ڈوبنے سے پہلے تارکین وطن کو بچانے کی کوشش نہ کرنے پر یونان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ ایتھنز حکام کا کہنا ہے کہ مسافروں نے کسی قسم کی مدد لینے سے انکار کرتے ہوئے اٹلی جانے پر اصرار کیا تھا۔
ا ا / ع ت (اے پی، روئٹرز)