یونان کے بحران کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کی کوششیں
13 ستمبر 2011یونان کے مالیاتی بحران پر یورپی مالیاتی منڈیوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔ اس کے باعث مشترکہ یورپی کرنسی یورو کی قَدر بھی کم ہوئی ہے جبکہ امریکی صدر باراک اوباما نے خبردار کیا ہے کہ بگڑتی ہوئی عالمی معیشت کو بچانے کے لیے یورو زون کے بحران سے نمٹنا انتہائی اہم ہے۔
جاپانی ین کے مقابلے میں یورو کی قیمت دس برس کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور جرمن بانڈز کو بھی مشکل کا سامنا ہے۔ جرمنی میں کچھ اعلیٰ ارکان پارلیمنٹ یونان کی جانب سے یورو زون سے نکلنے کے پہلو پر بھی بات کر رہے ہیں۔
یورپین سینٹرل بینک کے جرمن ماہرِ اقتصادیات ژرگن شٹارک نے جمعہ کو استعفیٰ دے دیا تھا، جس کی وجہ سے مارکیٹوں پر منفی اثر پہلے ہی پڑنا شروع ہو گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ شٹارک قرضوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے ای سی بی کی پالیسیوں سے اختلاف رکھتے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ برلن کے سخت مؤقف سے یونان کے مسائل پر یورپی آجروں کی جانب سے صبر کھونے کا اشارہ ملتا ہے۔
جرمن وزیر اقتصادیات فلیپ روئسلر نے روزنامہ دی ویلٹ میں لکھا ہے کہ یورپ یونان کے دیوالیہ ہونے کے خدشے کو اب مزید خارج از امکان قرار نہیں دے سکتا۔
جرمن ہفت روزہ ڈیر اشپیگل کے مطابق جرمن وزارت خزانہ کے حکام یونان کے دیوالیہ ہو جانے کی صورت میں دو پہلوؤں پر کام کر رہے ہیں کہ یا تو وہ یورو زون ہی میں رہے یا پھر اپنی سابق کرنسی پھر سے متعارف کرائے۔
اے ایف پی کے مطابق چانسلر انگیلا میرکل کے قریبی اتحادیوں سمیت جرمنی کے دیگر اعلیٰ سیاستدانوں نے بھی تجویز دی ہے کہ یونان کو یورو سے نکلنے پر مجبور کیا جانا چاہیے۔
تاہم معمول کی ایک نیوز کانفرنس کے دوران چانسلر میرکل کے ترجمان اسٹیفان زائیبرٹ نے کہا ہے کہ برلن حکومت کا واضح مقصد یورو زون کو اس کی مجموعی حیثیت میں مستحکم بنانا ہے۔
اُدھر برسلز میں یورپی یونین کے کمشنر برائے اقتصادی اور مالیاتی امور اولی رین کے ترجمان نے کہا ہے کہ یورپی یونین یونان کے دیوالیہ ہونے کے پہلو پر غور نہیں کر رہی۔
رپورٹ: ندیم گِل / اے ایف پی
ادارت: امجد علی