یوکرائن میں روسی مفادات کا تحفظ کریں گے، لاوروف
24 اپریل 2014روس کے وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے آر ٹی ٹیلی وژن سے گفتگو میں کہا ہے کہ روس یا اس کے مفادات پر حملہ ہوا تو ماسکو حکومت جواب دے گی۔ انہوں نے کہا: ’’اگر ہمارے مفادات، ہمارے جائز مفادات، روسیوں کے مفادات پر براہ راست حملہ ہوا، مثلاﹰ جیسے جنوبی اوسیتیا میں ہوا، تو پھر مجھے اس کے علاوہ کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا کہ ہم بین الاقوامی قانون کے تحت جوابی کارروائی کریں۔‘‘
لاوروف نے یہ بھی کہا کہ یوکرائن کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں روسی زبان بولنے والے شہریوں کے ساتھ اتفاقِ رائے کے بغیر 25 مئی کے لیے طے شدہ صدارتی انتخابات کییف کے لیے ’تباہ کُن‘ ہوں گے۔
نیٹو نے ماسکو حکومت کے اس بیان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اسے جنیوا معاہدے کی روح کے منافی قرار دیا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے مولدوا کے دورے کے موقع پر کہا ہے کہ ہر گزرتے دِن کے ساتھ تنازعے کا حل مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
امریکا نے بھی روس کی جانب سے ’مثبت اقدام کی کمی‘ پر تشویش ظاہر کی ہے اور پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں مزید پابندیوں کے لیے خبردار کیا ہے۔
روس نے یہ بھی کہا ہے کہ اسے یوکرائن کی روسی زبان بولنے والی آبادی کے تحفظ کا حق حاصل ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آر ٹی کے ساتھ انٹرویو میں لاوروف نے یوکرائن میں نئی کارروائیوں کے لیے امریکا کو موردالزام ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے دو روزہ دورہ کییف کے فوراﹰ بعد ہی یہ سلسلہ شروع ہو گیا۔ انہوں نے کہا: ’’یہ شو امریکی چلا رہے ہیں۔‘‘
امریکا نے لاوروف کے اس بیان پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے: ’’میرے خیال میں اپنے انٹرویو میں انہوں نے بہت سے مضحکہ خیز دعوے کیے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں عمارتوں اور بعض قصبوں پر غیرقانونی مسلح قبضے کے ردِ عمل میں یوکرائن کی حکومت کی کارروائیاں قانونی ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ کییف حکومت نے منگل کی شب ملک کے مشرقی علاقوں میں سرگرم علیحدگی پسندوں کے خلاف ’انسدادِ دہشت گردی‘ کی کارروائیوں کا اعلان کیا تھا۔