یوکرائن کا بحران: ’جنیوا معاہدہ خطرے میں‘
21 اپریل 2014یوکرائن میں روس نواز علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول ایک مشرقی شہر سلافیانسک کے قریب اتوار کو علی الصبح فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس صورتِ حال کے نتیجے میں روس اور یوکرائن کے درمیان طے پانے والا عالمی معاہدہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔ اس معاہدے کا مقصد تھا کہ تنازعہ طول نہ پکڑے تاہم یہ پہلے سے ہی شکوک و شبہات کا شکار ہے۔
فائرنگ کے واقعے سے روس اور یوکرائن میں مغرب کی حمایت سے قائم ہونے والی حکومت کے درمیان لفظوں کی جنگ چھڑ گئی ہے۔ فریقین کے درمیان تنازعہ ختم کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے جنیوا میں ایک معاہدہ طے پایا تھا۔
علیحدگی پسندوں کا کہنا ہے کہ یوکرائن کے رائٹ سیکٹر قوم پرست گروپ کے مسلح افراد نے ان پر حملہ کیا۔ رائٹ سیکٹر نے اس الزام کی تردید کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس حملے کے پیچھے روس کی اسپیشل فورسز کا ہاتھ ہے۔
فائرنگ کے اس واقعے کے حوالے سے روس کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا: ’’ایسٹر کے لیے کی گئی فائر بندی کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ اس اشتعال انگیزی سے قوم پرستوں اور شدت پسندوں کو غیرمسلح کرنے میں کییف حکام کی عدم دلچسپی کا پتہ چلتا ہے۔‘‘
روئٹرز کے مطابق جنیوا معاہدہ ناکام ہوا تو یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں مزید خون خرابہ ہو سکتا ہے۔ اس صورت میں امریکا روس پر مزید سخت پابندیاں بھی عائد کر سکتا ہے۔
جنیوا میں گزشتہ ہفتے اس معاہدے پر یورپی یونین، روس، یوکرائن اور امریکا نے دستخط کیے تھے۔ اس کے تحت غیرقانونی مسلح گروہ پیچھے ہٹائیں جائیں گے اور یورپ میں سکیورٹی کی نگران تنظیم او ایس سی ای اس عمل کی نگرانی کرے گی۔
ابھی تک روس نواز شدت پسند سرکاری عمارتوں کا قبضہ چھوڑتے دکھائی نہیں دیتے۔ کییف حکومت کے اس اعلان کے بعد پیش رفت کی کچھ اُمید پیدا ہوئی تھی جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ ایسٹر کے موقع پر علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائی نہیں کرے گی۔ اس دوران عالمی ثالث بھی یوکرائن کے مشرقی علاقوں کو گئے ہیں تاکہ مسلح گروپوں کو ہتھیار ڈالنے پر تیار کیا جا سکے۔
تاہم سلافیانسک کے قریب فائرنگ ثالثوں کا کام مشکل بنا سکتی ہے۔ یہ علاقہ پہلے ہی یوکرائن کے مخالف گروپوں کے درمیان کشیدگی کا مرکز بنا ہوا ہے۔