یوکرائن کی سرحدی نگرانی نیٹو کے طیارے کریں گے
11 مارچ 2014روس کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ یوکرائن کے داخلی بحران کے حل کے لیے اپنا پلان پیش کرے گا۔ مبصرین کے مطابق روسی پلان امکاناً یورپی یونین اور امریکی تجاویز کے جواب میں سامنے لایا جا رہا ہے۔ اس دوران یوکرائن کی عبوری حکومت کے یورپ نواز لیڈران مغربی اقوام کی امداد و حمایت کے تسلسل کے لیے کوشش میں ہیں۔ امریکا اور یورپی اقوام کا ماسکو حکومت پر دباؤ ہے کہ وہ کییف کی عبوری حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کرے تاکہ بحران کا حل ڈھونڈا جا سکے۔
روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے اپنے صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ پیر کے روز ویڈیو لنک پر یوکرائنی صورت حال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے واضح کیا کہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی جانب سے پیش کردہ تجاویز روسی سوچ کے مطابق نہیں ہے اور یہ ایسے تیار کی گئی ہیں جیسے روس اور یوکرائن میں پہلے سے کوئی تنازعہ موجود تھا۔ لاوروف کے مطابق روس نے کیری پلان کے مقابلے میں یوکرائن کی ساری آبادی کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے اپنا حل مرتب کیا ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے بتایا کہ کیری پلان میں واضح کیا گیا ہے کہ روس، یوکرائن کی موجودہ عبوری حکومت کو تسلیم کرے جبکہ دوسری جانب روس وکٹر یانوکووچ کو یوکرائن کا جائز سربراہ تسلیم کرتا ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے اپنی ممکنہ تجاویز کی تفصیلات بیان نہیں کی ہیں۔
یوکرائنی سرحدوں کی نگرانی نیٹو کے جاسوس طیاروں سے
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ بحران زدہ ملک یوکرائن کی سرحدوں کی نگرانی اُس کے اواکس طیاروں سے کی جائے گی۔ یہ طیارے نگرانی کی پروازیں پولینڈ اور رومانیہ کے اندر رہتے ہوئے کریں گے لیکن یہ یوکرائن کی سرحدوں کے قریب تر ہوں گی۔ یہ امر اہم ہے کہ یوکرائن مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا رکن ملک نہیں ہے۔ اواکس کے ذریعے نگرانی کی تجویز نیٹو کے سپریم کمانڈر جنرل فلپ برِیڈ لَو کی جانب سے سامنے آئی تھی اور رکن ملکوں کے نمائندوں نے اس تجویز کو فوری طور پر منظور کر لیا۔
یوکرائن کی سرحدوں کی پولینڈ اور رومانیہ سے نگرانی کے لیے جاسوس طیارے جرمن شہر گائلِن کِرشن سے اور برطانوی مقام ویڈگٹن سے پرواز کیا کریں گے۔ نیٹو کے ترجمان کے مطابق ان پروازوں سے یوکرائن کی مجموعی صورت حال پر نگاہ رکھنا آسان ہو جائے گا۔ ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ نگرانی کی پروازوں کا سلسلہ کب سے شروع ہو گا البتہ یہ ضرور کہا گیا کہ اواکس طیاروں کے ذریعے نگرانی کا عمل جلد متوقع ہے۔
کریمیا میں ریفرنڈم کی تیاریاں
یوکرائن کے علاقے کریمیا کی علیحدگی پسند حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اُس نے ریفرنڈم کے نگرانی اور جائزے کے لیے یورپی سکیورٹی اور تعاون کی تنظیم (OSCE) کو باضابطہ دعوت دے دی ہے۔ اس مناسبت سے یہ ایک دلچسپ صورت حال ہے کہ کریمیا میں اسی یورپی تنظیم کے مبصرین کو بارہا داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ ریفرنڈم کی دعوت پر یورپی سکیورٹی و تعاون کی تنظیم کا ردعمل سامنے آ گیا ہے۔ تنظیم نے یہ دعوت مسترد کر دی ہے۔ دعوت نامہ مسترد کرتے ہوئے تنظیم کی جانب سے کہا گیا کہ یہ دعوت نامہ کسی رکن ریاست کی جانب سے نہیں آیا بلکہ ایک خود مختار علاقے نے روانہ کیا ہے لہذا اِس کو منظور نہیں کیا جا سکتا۔
کریمیا میں روس کے ساتھ الحاق کا ریفرنڈم سولہ مارچ کو ہو گا۔ کریمیا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ولادیمیر کونسٹانٹینوف کا کہنا ہے کہ کریمیا کی 80 فیصد آبادی روس کے ساتھ الحاق کے حق میں ووٹ کاسٹ کرنے والی ہے۔ کونسٹانٹینوف نے یہ بیان مقامی فوکس گروپوں کی جانب سے کروائے گئے رائے عامہ کے جائزوں کے نتائج کو دیکھتے ہوئے دیا ہے۔ کریمیا کی عبوری حکومت کے سربراہ سیرگئی اکسینوف کا ریفرنڈم کے بعد ممکنہ تبدیلیوں کے حوالے سے کہنا ہے کہ کریمیا کی دو سرکاری زبانیں ہوں گے اور ان میں ایک روسی جبکہ دوسری تاتاری ہو گی۔ یہ امر اہم ہے کہ کریمیا کی 60 فیصد آبادی روسی ہے اور بقیہ میں 25 فیصد یوکرائنی اور 12 فیصد تاتار نسل پر مشتمل ہے۔