یوکرائن کے بحران پر بات چیت آگے بڑھنے کا امکان
18 اگست 2014ان چاروں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے منگل کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ملاقات کی۔ اس کے بعد جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے کہا کہ وہ اور ان کے تمام ہم منصب اتوار کو ہونے والی بات چیت سے اپنی اپنی حکومتوں کو آگاہ کریں گے جس کے بعد پیر یا منگل کو ممکنہ طور پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاقِ رائے ہو سکتا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا: ’’ابھی اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ پہلے ہم اپنے اپنے دارالحکومتوں میں سربراہان حکومت کو آگاہ کریں گے اور پھر ممکنہ طور پر منگل کی صبح تک اس بات پر اتفاق ہو سکتا ہے کہ آج (اتوار) کی بات چیت کو کس طرح آگے بڑھایا جائے۔‘‘
برلن حکومت کے ایک ترجمان کے مطابق منگل کی صبح تک کے وقت سے وزیر خارجہ کی مراد پیر یا منگل ہے۔
اشٹائن مائر کا مزید کہنا تھا: ’’ہمارا مقصد بدستور یہی ہے کہ یوکرائن میں سیز فائر ہو جائے اور مستقبل میں متاثر نہ ہوں۔‘‘
اشٹائن مائر نے اتوار کے روز مشرقی یوکرائن میں حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان شدید لڑائی کے تناظر میں کہا کہ مسئلے کا سیاسی حل انتہائی ضروری ہو چکا ہے، ورنہ حالات روس اور یوکرائن کے براہ راست ٹکراؤ کی صورت میں برآمد ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بات چیت میں فریقین نے مسئلے کے سیاسی حل کے حوالے سے بات چیت کی ہے، تاہم اشٹائن مائر نے کہا کہ دونوں جانب سے مؤثر اور ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو اس سے قبل جنیوا اور برلن میں طے پانے والے روڈ میپس کی طرح یہ بات چیت بھی ناکام ہو سکتی ہے۔
اُدھر یوکرائن کی حکومت نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی فورسز ملک کے مشرق میں باغیوں کے ایک علاقے کے بہت اندر تک پہنچ چکی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ لوہانسک میں ایک ضلعی تھانے کا کنٹرول واپس حاصل کر لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق چار ماہ سے جاری اس تنازعے میں یہ کییف حکومت کے لیے ایک اہم پیش رفت ہو سکتی ہے۔ تاہم یوکرائن کی فوج نے یہ بات بھی تسلیم کی ہے کہ علیحدگی پسندوں نے اس کا ایک اور جنگی طیارہ مار گرایا ہے۔