اگلے 24 گھنٹے انتہائی اہم ہیں، یوکرائنی صدر
28 فروری 2022برطانوی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرائن کے صدر وولودومیر زیلنسکی نے بورس جانسن سے ٹیلی فون پر بات کی اور انہیں بتایا کہ اگلے چوبیس گھنٹے یوکرائن کے لیے انتہائی اہم ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جانسن نے زیلنسکی کو یقین دہانی کرائی کہ برطانیہ اور اس کے اتحادی اس بات کی ہر ممکن کوشش کریں گے کہ دفاعی امداد کسی بھی صورت میں یوکرائن پہنچ سکے۔
وولودومیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روسی جارحیت کے نتیجے میں کئی اہم شہروں میں جاری جنگ کے باوجود وہ صدر ولادیمیر پوٹن سے امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا، "گوکہ مجھے میٹنگ کے نتیجہ خیز ہونے کی توقع نہیں، تاہم ہم کوشش کرتے ہیں۔"
دونوں ملکوں کے مندوبین پیر کے روز کسی شرط کے بغیر یوکرائن۔ بیلاروس کی سرحد پر ملاقات کریں گے۔ اس سے قبل زیلنسکی نے یہ کہتے ہوئے بات چیت سے انکار کردیا تھا کہ روس نے ان کے ملک پر حملہ کیا ہے۔
نیوکلیائی جنگ کا خدشہ
روس کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے یوکرائنی صدر کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب ولادیمیر پوٹن کے بیان سے مغرب کے ساتھ روس کے نیوکلیائی جنگ کاخدشہ لاحق ہو گیا ہے۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے "جارحانہ بیانات" اور سخت اقتصادی پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے پوٹن نے روس کے جوہری ہتھیاروں کو تیار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ خدشہ لاحق ہوگیا ہے کہ یوکرائن پر حملے کے نتیجے میں کہیں ارادتاً یا غلطی سے جوہری جنگ شروع نہ ہوجائے۔
امریکی وزارت دفاع کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ روسی رہنما نے فورسز کو ایک ایسی حالت میں ڈال دیا ہے کہ اگر اندازے کی ذرا سی بھی غلطی ہوئی تو حالات بہت زیادہ بلکہ انتہائی خطرناک ہوسکتے ہیں۔
ہلاکتوں کا سلسلہ جاری
یوکرائن کی وزارت صحت نے بتایا کہ جمعرات کو شروع ہونے والی روس کی فوجی کارروائی کے بعد سے اب تک 352 شہری ہلاک ہوچکے ہے، جن میں 14 بچے شامل ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اب تک 1684 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں 116بچے شامل ہیں۔
ادھریوکرائن کی فوج نے کہا کہ اتوار کا دن فوجیوں کے لیے کافی 'مشکل وقت' تھا۔ اس نے بتایا کہ روس کے فوجی دستوں نے تقریبا ً ہر سمت سے حملے کیے۔
اطلاعات کے مطابق روسی فوج نے ملک کی جنوبی بندرگاہ پر قبضہ کرلیا ہے۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس
یوکرائن پر روس کے حملے سے پیدا صورت حال پر غور و خوض کے لیے اقوام متحدہ کے دو اہم اداروں 193رکنی جنرل اسمبلی اور15 رکنی سلامتی کونسل کے آج پیر کے روز الگ الگ ہنگامی اجلاس ہو رہے ہیں۔
سلامتی کونسل نے اتوار کے روز جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس کی اجازت دی۔ یہ گزشتہ ایک دہائی میں پہلا موقع ہوگا جب اقوام متحدہ کے تمام اراکین جنگ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کریں گے اور امریکا کی طرف سے پیش کردہ اس قرارداد پر ووٹ دیں گے جس میں "روس کو اس کے ناقابل دفاع اقدامات اور اقوام متحدہ چارٹر کی خلاف ورزیوں کے لیے ذمہ دار" ٹھہرایا گیا ہے۔
فرانسیسی سفیر نے بتایا کہ سلامتی کونسل کی پیر کے روز سہ پہر کو ہونے والی میٹنگ میں روسی حملے کے انسانی مضمرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
یہ دونوں اجلاس سلامتی کونسل میں روس سے حملوں کو فوراً روک دینے اور یوکرائن سے اپنی تمام فورسز واپس بلالینے کے متعلق قرارداد پر ماسکو کے ویٹو کے بعد منعقد کیے جارہے ہیں۔ اس قرارداد کے حق میں گیارہ اراکین نے ووٹ دیے تھے، روس نے اس کی مخالفت کی تھی جب کہ چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیاتھا۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)