1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایران

ڈرون حملے: یورپی یونین ایران پر نئی پابندیاں عائد کرے گی

20 اکتوبر 2022

یورپی یونین کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ایران پر پابندیوں کا نیا پیکج یوکرین میں حالیہ ڈرون حملوں کے جواب میں تیار کیا گیا ہے۔ تاہم ایران نے روسی افواج کو اسلحہ فراہم کرنے کی تردید کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4IRgB
Ukraine, Kiew | Russischer Drohnen Angriff
تصویر: Oleksii Chumachenko/ZUMA/IMAGO

یورپی یونین کے چار سفارت کاروں اور ایک فرانسیسی اہلکار نے بدھ کے روز بتایا کہ یورپی یونین نے ایسی بعض نئی پابندیوں پر اتفاق کر لیا ہے، جس کے تحت روس کو فراہم کردہ ایرانی ساختہ ڈرون اور یوکرین کے خلاف ان کے استعمال پر، تہران میں حکام کو نشانہ بنایا جا سکے۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوسیپ بوریل کی ترجمان نبیلہ مسرالی کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے پاس اس بات کے ''ثبوت'' ہیں کہ روس نے یوکرین کے خلاف جن ڈرونز کا استعمال کیا وہ ایران میں تیار کیے گئے تھے۔ انہوں نے، ''ایک واضح، تیز اور مضبوط یورپی یونین کے رد عمل'' کی بات کی۔

یورپی یونین کے رکن ممالک کی جانب سے اس بارے میں 20 اکتوبر جمعرات کی دوپہر سے پہلے ہی ایک باضابطہ اعلان متوقع ہے۔

ایران مظاہرے: جرمنی کا پرتشدد کریک ڈاؤن کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ

 یوکرین کا کہنا ہے کہ روسی فوج بہت تیزی سے یوکرین کے شہروں پر حملے کے لیے ایرانی ساختہ ''شہید 136'' ڈرونز تعینات کر رہی ہے۔

لیکن ایرانی حکومت روسی افواج کو ہتھیار فراہم کرنے کی تردید کر رہی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ایران سے متعلق نئی پابندیوں کی ابتدائی فہرست دیکھی ہے، جس میں ایران کے اعلیٰ فوجی حکام اور ایرانی ڈرون بنانے والی کمپنی کے نام شامل ہیں۔

امریکہ ڈرون سپلائی کو 'اقوام متحدہ کی خلاف ورزی' قرار دے رہا ہے

یورپی یونین کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس سے عین قبل سامنے آیا۔ یہ اجلاس امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا، جس میں ڈرون حملوں پر بات چیت کی درخواست کی گئی تھی۔

Ukraine-Krieg - Nowa Kachowka
یورپی یونین کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ایران پر پابندیوں کا نیا پیکج یوکرین میں حالیہ ڈرون حملوں کے جواب میں تیار کیا گیا ہےتصویر: AP/dpa/picture alliance

امریکہ کا استدلال ہے کہ یوکرین پر ایرانی ساختہ ڈرون حملے سن 2015 میں منظور کی گئی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی ہے۔

اس قرارداد کے تحت ایران کے روایتی ہتھیاروں کی فروخت پر سن 2020 میں اس کی میعاد ختم ہونے تک پابندی عائد کر دی گئی تھی، حالانکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کی معیاد میں وسعت دینے کی کافی کوشش بھی کی تھی۔

تاہم واشنگٹن کا کہنا ہے یہ قرارداد اکتوبر 2023 تک کسی بھی ایسی منتقلی پر پابندی جاری رکھنے کی بات کرتی ہے، جو جوہری صلاحیت کے حامل بیلسٹک میزائلوں کو فائدہ پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہو اور جب تک سلامتی کونسل اجازت نہ دے اس وقت تک منتقلی کی اجازت نہیں ہے۔

مغربی حکام کا ماننا ہے کہ یوکرین میں روسی افواج کے زیر استعمال ایرانی ہتھیاروں کی موجودگی اس بات کی علامت ہے کہ تقریباً نو ماہ کی جنگ کے بعد ماسکو کی افواج کے پاس ہتھیار پوری طرح سے ختم ہو چکے ہیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی)

یوکرینی عوام کے لیے ایک اور خطرہ، بارودی سرنگیں