1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین: کییف میں بھارتی طالب علم گولی لگنے سے زخمی

جاوید اختر، نئی دہلی
4 مارچ 2022

بھارت کے ایک وفاقی وزیر نے کییف میں بھارتی طالب علم کو گولی لگنے اور ہسپتال میں داخل کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ چند دنوں قبل خارکیف میں روسی شیلنگ میں ایک بھارتی طالب علم کی موت ہوگئی تھی، رشتہ دار اس کی لاش کے منتظر ہیں۔

https://p.dw.com/p/47zDk
BG: Krieg in der Ukraine - Bilder aus Kiew und Charkiw
(علامتی تصویر)تصویر: Sergey Bobok/AFP/Getty Images

سول ایوی ایشن کے وزیر اور بھارت کے سابق آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ  نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کییف میں ایک بھارتی طالب علم کو مبینہ طور پر گولی لگ گئی، اسے فوراً کییف کے ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔

وی کے سنگھ اس وقت پولینڈ میں ہیں اور یوکرین میں پھنسے ہوئے بھارتی شہریوں کی وطن واپسی کے اقدامات کی نگرانی کررہے ہیں۔

بھارتی وزیر کے مطابق "طالب علم کییف سے نکلنے کی کوشش کررہا تھا کہ فائرنگ میں زخمی ہوگیا۔ اسے دوبارہ شہر لے جایا گیا اور ایک ہسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے۔ لڑائی کے دوران ایسا ہوتا ہے۔"

خیال رہے کہ بھارت کے خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا نے یکم مارچ کو دعویٰ کیا تھا کہ کییف سے تمام بھارتی شہریوں کو نکال لیا گیا ہے اور وہاں اب ایک بھی بھارتی موجود نہیں ہے۔

'گولی کسی کا مذہب یا قومیت نہیں دیکھتی'

بھارتی وزیر وی کے سنگھ نے یوکرین میں بھارتی سفارت خانے کی طرف سے جاری ایڈوائزی پر عمل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے طلبہ سے کہا،" لڑائی کے دوران چلنے والی گولی کسی کا مذہب یا قومیت نہیں دیکھتی۔"

سابق آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ ان چار وزیر وں میں شامل ہیں جنہیں مودی حکومت نے بھارتی شہریوں کے یوکرین سے انخلاء کے عمل کی نگرانی کے لیے مختلف ملکوں میں خصوصی سفیر کے طورپر بھیجا ہے۔

جنرل سنگھ نے بتایا کہ اب بھی تقریباً 1700 بھارتی طلبہ یوکرین سے انخلاء کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اس امر کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ طلبہ کم سے کم نقصان کے ساتھ یوکرین سے باہر نکل آئیں اور بھارتی سفارت خانہ بھی یہ کوشش کررہا ہے کہ کوئی بھی بھارتی شہری کییف میں نہ رہے۔

یوکرین میں پھنسے ہوئے بھارتی طلبہ بھی کوشش کررہے ہیں کہ وہ کسی طرح یوکرینی سرحد تک پہنچ جائیں اورسرحد پار کرکے وطن لوٹ سکیں۔

 بھارت سرکار نے یوکرین سے بھارتی شہریوں کو نکالنے کے لیے "آپریشن گنگا" شرو ع کررکھا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق تقریباً پندرہ روز قبل ایڈوائزری جاری ہونے کے بعد سے اب تک قریب 17000 بھارتی شہری یوکرین کی سرحد پار کرچکے ہیں اور 6000کو وطن واپس لایا جاچکا ہے۔

جنگ شروع ہونے سے قبل  20000 سے زائد بھارتی طلبہ یوکرین میں موجود تھے۔ ان میں سے بیشتر میڈیکل کے طالب علم ہیں۔

Indien Neu-Delhi | Angehörige von Studenten in Ukraine vor russische Botschaft
تصویر: Manish Swarup/AP/picture alliance

بی جے پی رہنما کا متنازع بیان

ایسے وقت میں جب کہ خارکیف میں منگل کے روز ہلاک ہونے والے بھارتی طالب علم کے رشتہ دار اس کی لاش کے اب بھی منتظر ہیں، حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک قانون ساز کے متنازع بیان کی سخت مذمت کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ کرناٹک سے تعلق رکھنے والے میڈیکل کے طالب علم 21 سالہ نوین شیکھرپّا کی خارکیف میں گولی لگنے سے موت ہوگئی تھی۔ وہ یوکرین کی سرحد تک پہنچنے کے لیے خارکیف میں ٹرین پر سوار ہونے سے قبل کھانے کا سامان خریدنے کے لیے ایک دکان کے باہر قطار میں کھڑے تھے کہ روسی شیلنگ میں ان کی موت ہوگئی۔

 حکومت ان کی لاش کو بھارت لانے کی کوشش کررہی ہے۔اس دوران حکمراں بی جے پی کے رکن اسمبلی اروندبیلاڈ نے یہ کہہ کر تنازع کھڑا کردیا کہ طیارے میں ایک لاش کو لانے کے لیے زیادہ جگہ کی ضرورت پڑتی ہے۔

نامہ نگاروں نے بی جے پی رکن پارلیمان سے پوچھا تھا کہ نوین کی لاش اس کے گھر کب تک آئے گی۔اس کے جواب میں اروند بیلاڈ نے کہا،"جولوگ زندہ ہیں انہیں ہی واپس لانا بہت بڑا چیلنج ہے۔ لیکن کسی مردہ شخص کو واپس لانا تو اور بھی زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔ کیونکہ ایک لاش طیارے میں زیادہ جگہ لیتی ہے۔ ایک تابوت جتنی جگہ لیتی ہے اتنی جگہ میں تو آٹھ سے دس لوگ آسکتے ہیں۔"

دریں اثنا وزیر اعظم نریندر مودی نے آج جمعے کو بھی یوکرین کی صورت حال پر غور کرنے اور طلبہ کو وطن واپس لانے کے معاملے پر ایک اعلی سطحی میٹنگ کی۔

بھارتی شہریوں کو یوکرین سے واپس لانے کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سخت نکتہ چینی کے بعد مودی حکومت نے کل اپوزیشن رہنماوں کے ساتھ بھی ایک میٹنگ کی اور انہیں اعتماد میں لینے کی کوشش کی۔ یہ میٹنگ بند کمرے میں ہوئی اور اس کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں