یوکرین پر روسی فوجی حملے کے آغاز کو ایک ماہ ہو گیا
24 مارچ 2022یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بدھ کے روز انگلش میں اپنی ایک تقریر کی ویڈیو شائع کی ہے۔ زیلنسکی نے دنیا بھر کے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا، "یوکرینی علامتوں کے ساتھ گھر سے باہر آئیں، یوکرین کی حمایت کے لیے، آزادی کی حمایت کے لیے، زندگی کی حمایت کے لیے۔ اپنے چوراہوں پر جمع ہوں، اپنی سڑکوں پر نکلیں تاکہ آپ کی موجودگی دیکھی جائے اور آپ کی آواز سنی جائے۔"
یوکرینی صدر نے مزید کہا، "اپنی حمایت کو ظاہر کیجئے، اپنے اپنے دفاتر سے آئیں، اپنے گھروں سے باہر آئیں، اپنے اسکولوں اور یونیورسٹیوں سے آئیں، امن کے نام پر آئیں۔"
" دنیا کو یہ جنگ ختم کرنی ہوگی۔"
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی ایک اپیل ایسے وقت آئی ہے جب یوکرین پر روسی فوجی حملے کا ایک ماہ ہوچکا ہے۔ اس حملے کی دنیا بھر میں مذمت کی جارہی ہے۔ اور اس دوران سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں دیگر زخمی ہوچکے ہیں۔
امریکہ کا روس پر جنگی جرائم کا الزام
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے 'بے رحم تشدد کو بے لگام کیا ہے جس نے یوکرین بھر میں موت اور تباہی پھیلائی ہے۔' انہوں نے کہا، "آج میں یہ اعلان کرسکتا ہوں کہ دستیاب معلومات کے تحت امریکی حکومت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ روسی افواج کے ممبران نے یوکرین میں جنگی جرائم سرزد کیے ہیں۔ یہ نتیجہ احتیاط کے ساتھ عوامی اور خفیہ ذرائع سے حاصل معلومات کو جانچنے کے بعد اخذ کیا گیا ہے۔"
امریکہ کی جانب سے باضابطہ اعلان روس کے ساتھ اس کے تعلقات کو مزید تلخ بنا دے گا یا شاید ختم ہی کروا دے۔ گذشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن نے تبصرہ کرتے ہوئے روسی صدر پوتن کو 'جنگی مجرم' قرار دیا تھا۔
روس نے اس تبصرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا، "امریکی صدر کی جانب سے ایسے بیانات اعلیٰ سرکاری عہدیدار کو زیب نہیں دیتے جس سے روس اور امریکہ کے تعلقات ختم ہونے کے دہانے پر آگئے ہیں۔''
بائیڈن کی نیٹو اور یورپی یونین کے رہنماو ں سے ملاقات
یوکرین پر روسی فوج کے مسلسل حملوں کے درمیان امریکی صدر جو بائیڈن جمعرات کے روز متعدد بین الاقوامی کانفرنسوں میں نیٹو اور یورپی یونین کے رہنماوں سے ملاقات کریں گے۔
بائیڈن نیٹو رہنماوں کی ایک خصوصی میٹنگ، جی سیون سربراہی کانفرنس اور یورپی رہنماوں کی سربراہی کانفرنس میں شرکت کریں گے جن میں اس بات پر غور و خوض کیا جائے گا کہ یوکرین کی مدد کس طرح کی جائے اور روس کو کیسے سزا دی جائے۔
توقع ہے کہ نیٹو کے مشرقی حصے کو مضبوط کرنے کے لیے فوجیوں کی مستقل تعیناتی کی ایک تجویز پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ حالانکہ اس طرح کا کوئی قدم نیٹو اور روس کے درمیان 1997کے ایک معاہدے کی خلاف ورزی ہوگا۔ اس معاہدے میں کہا گیا ہے کہ نیٹو کا مشرقی یورپ میں مستقل فوجی اڈہ قائم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
روسی فوج کییف سے صرف چند کلومیٹر دور
ایک سینئر امریکی دفاعی عہدیدار کا کہنا ہے کہ روسی فوج یوکرین کے دارالحکومت کییف کے باہر 15-20کلومیٹر کے دائرے میں اپنی دفاعی پوزیشن قائم کررہی ہے۔
امریکی عہدیدار نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ حالانکہ روسی فوج کییف کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کرتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہیں لیکن انہوں نے مشرقی لوہانسک اور ڈونیٹسک علاقوں پر اپنا دباو بڑھا دیا ہے۔
برطانوی وزارت دفاع کے ایک عہدیدار جم ہوکن ہل نے بدھ کے روز کہا کہ ماسکو اپنے "حقیقی مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہنے کے بعد" اب یوکرینی فوجیوں کو تھکا تھکا کرپریشان کرنے کی پالیسی اپنا رہا ہے۔
ہوکن ہل کا کہنا تھا کہ روس یوکرینی فوج کی جانب سے مزاحمت کی شدت سے حیرت زدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس نے اب جو پالیسی اپنائی ہے اس سے یوکرین میں عام شہریوں کی ہلاکت بڑھ جائے گی، یوکرینی انفرااسٹرکچر تباہ ہوں گے اور انسانی بحران شدید ہوجائے گا۔
ج ا/ زص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)