یوگینڈا میں فٹبال کے شائقین پردو بم حملے،74ہلاک
12 جولائی 2010پہلا دھماکہ اِس شہر کے جنوبی حصے میں واقع ایتھوپیا ریسٹورنٹ میں عین اس وقت ہوا، جب وہاں بڑی تعداد میں لوگ فیفا ورلڈ کپ کےفائنل میچ کے آخری لمحات دیکھنے میں مشغول تھے۔ اِس حملے میں15 افراد ہلاک ہوئے۔
دوسرا دھماکہ رگبی سپورٹس کلب کے ریسٹورنٹ میں کیا گیا، وہاں بھی ایک ہجوم فٹبال کے فائنل میچ سے لطف اندوز ہو رہا تھا۔ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 59 ہے جبکہ ان دھماکوں میں اکہتر افراد زخمی بھی ہوئے۔
کمپالا میں امریکی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک امریکی شہری بھی شامل تھا۔
رگبی کلب میں موجود ایک عینی شاہد جمعہ سائکو نے بتایا:"ہم یہاں فٹبال میچ دیکھ رہے تھےاور میچ ختم ہونے میں تین منٹ باقی تھے کہ ایک زوردار دھماکہ ہوا، جو کہ بہت خوفناک تھا۔"
دھماکے کے فوری بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور زخمیوں کو قریبی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ’ابتدائی تحقیقات سے ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا کہ یہ حملے کیسے کئے گئےتاہم یہ طے ہے کہ بم حملوں کا نشانہ یقینی طور پر فٹبال میچ دیکھنے والوں کا ہجوم تھا‘۔
ایتھوپیا کے وزیراطلاعات بریکٹ سمن نے اپنا شبہ الشباب گروپ کی جانب ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں میں اِس گروپ کےملوث ہونے کے قوی امکانات ہیں۔
ماضی میں صومالی شدت پسند کمپالا میں حملوں کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔ یوگینڈا اور برونڈی کے پانچ ہزار فوجی صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں تعینات ہیں۔ یہ فوجی وہاں کی عبوری حکومت کی مدد کر رہے ہیں۔
صومالیہ میں تعینات غیر ملکی فوجیوں کا وقتاً فوقتاً صومالی شدت پسندوں سے ٹکراؤ ہوتا رہتا ہے، جو صومالیہ کے زیادہ تر جنوبی اور وسطی حصوں پر قابض ہیں۔
موغادیشو میں الشباب کے ایک کمانڈر نے کہا کہ انہیں یوگینڈا میں ہونے والے حملوں سے خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان حملوں کے پیچھے ان کی تنظیم کا ہاتھ یے ۔
امریکی صدر باراک اوباما اور امریکی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان مائیک ہیمر نے ان حملوں کی پُر زور مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ فعل قرار دیا ہے۔ اُن کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں یوگینڈا کی حکومت کی ہر ممکن مدد کرنے کے لئے تیار ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امجد علی