'یہ فن لینڈ اور سویڈن کا استقبال کرنے کا وقت ہے'، نیٹو
4 نومبر 2022نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے تین نومبر جمعرات کے روز کہا کہ سویڈن اور فن لینڈ نیٹو کے فوجی اتحاد میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ ان کے مطابق ان دونوں ریاستوں نے ترکی کے مطالبات کو پورا کر کے الحاق کی راہ ہموار کر دی ہے۔ تاہم ترکی اس سے پوری طرح متفق نہیں ہے۔
ترکی نارڈک ملکوں کی نیٹو میں شمولیت سے فکرمند کیوں ہے؟
نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے استنبول میں ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ''یہ فن لینڈ اور سویڈن کو نیٹو کے رکن کی حیثیت سے خوش آمدید کہنے کا وقت ہے۔''
ان کا مزید کہنا تھا: ''ان خطرناک اوقات میں، ماسکو کی جانب سے کسی غلط فہمی یا غلط حساب لگانے کو روکنے کے لیے، ان کے الحاق کو حتمی شکل دینا اور بھی اہم ہے۔''
ترکی کے ساتھ وعدوں پر عمل ہو رہا ہے
فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں الحاق کی واضح طور پر مخالفت کرنے والا نیٹو کا واحد رکن ملک ترکی ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا ان دونوں ممالک پر یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ ایسے کرد عسکریت پسندوں کو پناہ دے رہے ہیں، جنہیں انقرہ نے ''دہشت گرد'' قرار دے رکھا ہے۔
سویڈن اور فن لینڈ نیٹو معاہدے پر عمل نہیں کر رہے، ترکی
اسٹولٹن برگ نے کہا کہ سویڈن اور فن لینڈ نے اس حوالے سے جون میں جو وعدے کیے تھے، اس پر عمل درآمد کیا ہے، جس میں حوالگی اور معلومات کے تبادلے سے متعلق بھی بعض شرائط شامل ہیں۔
لیکن ترک وزیر خارجہ چاؤش اولو نے اس پر قدر محتاط رخ اختیار کیا اور کہا کہ اسٹاک ہوم نے ترکی کو اسلحے کی فروخت پر عائد پابندیوں کو ہٹانے سمیت کچھ اقدامات کیے ہیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ''یہ کہنا ابھی ممکن نہیں ہے'' کہ جولائی کے معاہدے پر پوری طرح سے عمل کیا گیا ہے۔''
ترکی کی فن لینڈ اور سویڈن کو نیٹو رکنیت سے روک دینے کی دھمکی
انہوں نے خبردار کیا کہ یہ تبدیلیاں مستقل ہونی چاہئیں اور نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کے بعد سویڈن کو اس سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔ ''ہم نیٹو کو نقصان پہنچانے یا اس کی توسیع کو روکنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔۔۔۔ لیکن ہم ٹھوس اقدامات بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔''
لیکن اسٹولٹن برگ کو اس بات پر کافی اعتماد تھا کہ فن لینڈ اور سویڈن نے نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کے لیے کافی حد تک کام کیا ہے۔
انہوں نے ترک وزیر خارجہ سے کہا، ''میں آپ کے تحفظات کو تسلیم کرتا ہوں۔ اس کے ساتھ ہی، یہ بھی واضح ہے کہ فن لینڈ اور سویڈن نے یاد داشتوں پر عمل کیا ہے اور وہ ترکی کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری کے لیے پر عزم بھی ہیں۔''
فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کے لیے نیٹو کے تمام 30 ارکان کی متفقہ رضامندی کی ضرورت ہے۔ ان ممالک نے یوکرین پر روسی حملے کے بعد کئی دہائیوں کی عسکری عدم صف بندی کے اپنے فیصلے کو ترک کر کے مئی میں نیٹو کے رکن بننے کے لیے درخواست دی تھی۔
ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)