یہودی آبادکاری کے لیے ہم سے زیادہ کسی نے نہیں کیا، نیتن یاہو
3 اگست 2017خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے مقبوضہ فلسطینی علاقے ویسٹ بینک میں بیتار اِلیت کے قریب ایک نئی یہودی بستی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں کہا کہ ان کی حکومت نے سابقہ تمام حکومتوں کے مقابلے میں یہودی آباد کاری کے نئے منصوبوں کو سب سے زیادہ فروغ دیا ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقے مغربی کنارے میں بیتار اِلیت یہودی آباد کاروں کی سب سے بڑی آبادی ہے۔ یہاں انتہائی سخت عقیدے کے پچاس ہزار کٹر یہودی بستے ہیں۔ بینجمن نیتو یاہو کے مطابق، ’’آج تک کسی اور حکومت نے سر زمین اسرائیل میں یہودیوں کی آبادی کاری کے لیے اُتنا کچھ نہیں کیا جتنا اس حکومت نے کیا ہے جس کا میں سربراہ ہوں۔‘‘ یہودی اسرائیل کی سرزمین پر پر اپنا دینی حق سمجھتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ بین الاقوامی قانون کی روشنی میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں قائم کی جانے والی یہودی بستیاں غیرقانونی تصور کی جاتی ہیں لیکن اسرائیل اس قانون کو خاطر میں نہیں لاتا۔ یہی چیز اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان وجہ تنازعہ بنی ہوئی ہے اور قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اب بھی یہی کہتے ہیں کہ وہ دو ریاستی حل کے حق میں ہیں تاہم امن کے لیے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ان کے اقدامات ان کے دعوے کے برعکس ہیں۔
نیتن یاہو کی دائیں بازو کی اتحادی حکومت میں یہودی آباد کاری کی حمایت کرنے والوں کی اکثریت پر مشتمل ہے۔ اسرائیل فسلطینی علاقوں پر 1967ء سے قبضہ کیا ہوا ہے اور بین الاقوامی برادری اس قبضے کو نہیں مانتی۔
مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں آباد قریب 30 لاکھ فلسطینیوں کے ساتھ چھ لاکھ سے زائد اسرائیلی ان مقبوضہ علاقوں میں قائم کی گئی یہودی بستیوں میں آباد ہیں۔