1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یہودی بستیوں کی تعمیر بند ہونی چاہیے‘، اولانڈ

امجد علی18 نومبر 2013

فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے آج پیر کو اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نئی بستیاں تعمیر کرنا بند کر دے کیونکہ یہ عمل فلسطینیوں کے ساتھ کسی امن سمجھوتے کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AK46
18 نومبر کی اس تصویر میں فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ اور اُن کے فلسطینی ہم منصب محمود عباس رملہ میں ایک دوسرے کے ساتھ مصافحہ کرتے نظر آ رہے ہیں
18 نومبر کی اس تصویر میں فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ اور اُن کے فلسطینی ہم منصب محمود عباس رملہ میں ایک دوسرے کے ساتھ مصافحہ کرتے نظر آ رہے ہیںتصویر: Reuters

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ تین سال کے وقفے کے بعد اس سال جولائی میں امریکا کی ثالثی کوششوں کے نتیجے میں بحال ہوا تھا۔ مذاکرات کی بحالی کے بعد سے اب تک اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں ہزاروں نئے رہائشی یونٹوں کی تعمیر کے منصوبوں کا اعلان کر چکا ہے۔ اتوار سے اسرائیل کے ایک سہ روزہ دورے پر گئے ہوئے فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے آج پیر کو اپنے دورے کے دوسرے روز رملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا:’’امن کی خاطر اور ایک سمجھوتے پر پہنچنے کی غرض سے فرانس آبادکاری کا سلسلہ مکمل اور حتمی طور پر روک دینے کے لیے زور دیتا ہے کیونکہ دو ریاستی حل اسی پر منحصر ہے۔‘‘

اتوار کو اولانڈ کے سہ روزہ دورہء اسرائیل کے آغاز پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فرانس کو اسرائیل کا سچا دوست قرار دیا
اتوار کو اولانڈ کے سہ روزہ دورہء اسرائیل کے آغاز پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فرانس کو اسرائیل کا سچا دوست قرار دیاتصویر: Reuters

فلسطینی مذاکرات کار یہودی بستیوں میں توسیع کے اسرائیلی منصوبوں کے خلاف احتجاج کے طور پر مستعفی ہونے کی پیشکش کر چکے ہیں اور آج محمود عباس نے بھی ان بستیوں کو ’ایسا بڑا خطرہ‘ قرار دیا، ’جو امن عمل کو ختم کر سکتا اور اُسے ناکام بنا سکتا ہے‘۔ تاہم آج کی پریس کانفرنس میں عباس نے زور دے کر اس امر کا بھی اعادہ کیا کہ امریکا کے ساتھ ہونے والے اتفاقِ رائے کے تحت اسرائیل کے ساتھ پورے نو ماہ تک مذاکرات جاری رکھے جائیں گے۔

مغربی کنارے اور غزہ پٹی پر مشتمل ایک فلسطینی ریاست کے قیام کے خواہاں فلسطینیوں کو ڈر ہے کہ بستیوں میں توسیع کے نتیجے میں اُن کی ریاست زندہ رہنے کے قابل نہیں رہے گی۔ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں 2.5 ملین فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ پانچ لاکھ سے زیادہ یہودی بھی رہ رہے ہیں۔ دنیا کے بہت سے ممالک 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیل کے قبضے میں چلے جانے والے ان علاقوں میں یہودی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہیں۔

جولائی کے اواخر سے جاری اسرائیلی فلسطینی مذاکرات میں اب تک کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا پہلی مرتبہ دورہ کرنے والے فرانسوا اولانڈ نے آج کہا کہ ’بستیوں میں توسیع کا عمل مذاکرات کو پیچیدہ اور دو ریاستی حل کے حصول کو مشکل بنا رہا ہے‘۔

آج رملہ میں فرانس اور فلسطینی اتھارٹی کے مابین اقتصادی امداد اور ترقی کے سمجھوتوں پر دستخط بھی ہوئے۔ اس موقع پر اولانڈ نے کہا کہ فرانس نے امداد کے طور پر جتنی رقم فلسطینیوں کو فراہم کی ہے، اُتنی کسی دوسری قوم کو فراہم نہیں کی۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری ایران کے ساتھ کسی ممکنہ ڈیل کے سلسلے میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ تبادلہء خیال کے لیے جمعہ 22 نومبر کو پھر اسرائیل پہنچ رہے ہیں
امریکی وزیر خارجہ جان کیری ایران کے ساتھ کسی ممکنہ ڈیل کے سلسلے میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ تبادلہء خیال کے لیے جمعہ 22 نومبر کو پھر اسرائیل پہنچ رہے ہیںتصویر: Reuters

ایک روز قبل جب اولانڈ اسرائیل پہنچے تو اُن کا پُر تپاک خیر مقدم کیا گیا۔ اسرائیل میں اُنہیں اس بناء پر پسندیدگی کی نظروں سے دیکھا جا رہا ہے کہ ایک ہفتہ قبل اُنہوں نے جنیوا میں ایران کے ساتھ اُس کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے عجلت میں کوئی سمجھوتہ ہونے سے روک دیا تھا۔ تل ابیب کے ہوائی اڈے پر وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اُن کا استقبال کرتے ہوئے اُنہیں اسرائیل کا سچا دوست قرار دیا:’’مسٹر پریڈیزنٹ، اسرائیل میں خوش آمدید۔ آپ اسرائیل کے ایک سچے دوست ہیں۔‘‘

نیتن یاہو نے ایران کے ساتھ مذکرات میں شریک ممالک پر زور دیا کہ وہ ایران کے ساتھ کوئی ایسا سمجھوتہ نہ کریں، جو اسرائیل کے نزدیک خطرناک ہو۔ جواب میں فرانسوا اولانڈ نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا:’’فرانس ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاملے میں لچک کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔ جب تک ہمیں یہ یقین نہیں ہو جاتا کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں (کے حصول) سے دستبردار نہیں ہو جاتا، ہم اپنے مطالبات اور پابندیوں پر قائم رہیں گے۔‘‘

ایران کے ساتھ کسی ممکنہ ڈیل ہی کے سلسلے میں ایک بار پھر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ بات کرنے کے لیے امریکی وزیر خارجہ جان کیری آئندہ جمعے کو اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔