1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسیہ بی بی کے قاتل کے لئے انتہا پسند مذہبی رہنما کا انعام

3 دسمبر 2010

انتہا پسندوں کا گڑھ سمجھے جانے والے صوبے خیبر پختونخواہ کے ایک مذہبی رہنما نے اعلان کیا ہے کہ توہین رسالت کے الزام میں موت کی سزا سنائی جانے والی مسیحی خاتون کو، جوکوئی بھی قتل کرے گا اُسے وہ 6 ہزار ڈالر کا انعام دیں گے۔

https://p.dw.com/p/QPSF
تصویر: picture alliance/dpa

پشاور میں آسیہ بی بی کی موت کی سزا کی معافی کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا یوسف قریشی نے آسیہ بی بی کے سر کی اس قیمت کا اعلان کیا۔

آسیہ بی بی پانچ بچوں کی ماں ہیں اور انہیں 8 نومبر توہین رسالت کے متنازعہ قانون کے تحت موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس پر پاکستان کے انسانی حقوق کے لئے سرگرم عناصر کی طرف سے سخت احتجاج کیا گیا اور اسے مسلم انتہا پسندوں کو شہ دینے کا ایک ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

Demonstration für Asia Bibi in Pakistan
پاکستان میں آسیہ بی بی کے حق میں نکالی جانے والی ایک ریلیتصویر: picture alliance/dpa

آسیہ بی بی کو سزائے موت سنائے جانے کی بین الاقوامی برادری کی طرف سے بھی مذمت کی گئی۔ ویٹیکن میں مسیحیوں کے مذہبی پیشوا پاپائے روم بینیڈکٹ شانژدھم نے بھی اس فیصلے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے آسیہ بی بی کو معافی دینے کی اپیل کی تھی۔ بیرونی دباؤ کے سبب حکومت پاکستان نے اس مسیحی خاتون کی سزائے موت کی معافی کی کوشش کی تاہم گزشتہ پیر کو لاہور ہائیکورٹ نے صدرِ پاکستان کو توہینِ رسالت کے الزام میں سزائے موت پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی رحم کی اپیل پر کارروائی سے روک دیا اور اس ضمن میں دائر کی جانے والی ایک درخواست پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نوٹس جاری کر دئے گئے تھے۔

خیبر پختونخواہ کے مولانا یوسف قریشی نے جمعہ کو پشاور میں آسیہ بی بی کی رحم کی اپیل پر ہونے والی کارروائیوں کے خلاف منعقد ہونے والی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آسیہ بی بی کو سزا کے مطابق پھانسی دے۔ اگر حکومت نے ایسا نہیں کیا تو ہم اُس کا قتل کرنے والے کسی بھی شخص کو پانچ لاکھ روپیہ یا چھ ہزار ڈالر بطور انعام دیں گے‘۔

پشاور کے مرکز میں قائم اٹھارویں صدی کی محبت خان مسجد میں نماز جمعہ کی جماعت میں 200 افراد شریک تھے، جن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا قریشی نے یہ اعلان کیا۔ اطلاعات کے مطابق مولانا یوسف قریشی کی تقلید کرنے والوں کی تعداد کافی محدود ہے۔ وہ ماضی میں بھی اس قسم کے اعلانات کرتے رہے ہیں۔ مثال کے طور پر 2006 میں مولانا قریشی نے ڈنمارک کے اخبار میں پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کی اشاعت کے بعد کارٹون بنانے والے مصوروں کا قتل کرنے والے کو ایک ملین ڈالر اور ایک موٹر کار کے انعام سے نوازنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اب تک کسی نے مولانا یوسف قریشی کی طرف سے کی جانے والی انعامات کی پیشکش کو قبول نہیں کیا ہے۔

آسیہ بی بی کی سزائے موت پر عملدرآمد اُس صورت میں ہوگا، جب لاہور کی ہائی کورٹ پھانسی کی سزا کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کرے۔ تاہم آسیہ بی بی نے اپنی سزا کی معافی کے لئے اپیل دائر کر رکھی ہے۔ تاہم ان کی درخواست کی سماعت کے لئے اب تک کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں