1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اتحاد سے انضمام تک: پرویز الہی کی پی ٹی آئی میں شمولیت

22 فروری 2023

ماضی کے سیاسی مخالفین اور پھر اتحادیوں عمران خان اور پرویز الہی کی سیاست کا نیا باب اسٹیبلشمنٹ کی مرضی سے شروع ہوا؟ بعض تجزیہ کاروں کے خیال میں پرویز الہی کے لیے پی ٹی آئی میں اپنی جگہ بنانا آسان نہیں ہو گا۔

https://p.dw.com/p/4NqPL
Pakistan | Chaudhry Pervaiz Elahi, ehemalige Ministerpräsident der Provinz Punjab
تصویر: ZUMA Press/Imago

 پاکستان میں سیاسی حلقے اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہمیشہ ملکی مقتدر حلقوں سے قربت رکھنے والے سیاستدان چوہدری پرویز الہی آج کل اسٹیبلشمنٹ کی مخالف سمجھی جانے والی سیاسی جماعت  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں کیوں شامل ہوئے۔

Pakistan | Chaudhry Pervaiz Elahi, ehemalige Ministerpräsident der Provinz Punjab
پرویز الہی نے منگل اکیس فروری کے روز زمان پارک لاہور میں عمران خان سے ملاقات کے بعد ق لیگ میں اپنے دھڑے کو پی ٹی آئی میں ضم کرنے کا اعلان کیاتصویر: PPI/ZUMA Wire/picture alliance

 سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان مسلم لیگ قاف کے مرکزی رہنما چوہدری پرویز الہٰی منگل اکیس فروری کو  اپنے پارٹی دھڑے سے تعلق رکھنے والے دس سابق ارکان اسمبلی سمیت پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوگئے تھے۔ پرویز الہٰی نے اپنے ساتھیوں سمیت زمان پارک لاہور میں عمران خان سے ملاقات کرکے مسلم لیگ قافے کے اپنے دھڑے کو پی ٹی آئی میں ضم کرنے کا حتمی فیصلہ کیا۔ اس ملاقات کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کے رہنما چوہدری فواد حسین نے اعلان کیا تھا کہ پرویز الٰہی کو تحریک انصاف میں مرکزی صدر کا عہد ہ دیا جائے گا۔

دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ قاف کے مرکزی صدر اور سابق وزیر اعظم چودھری شجاعت نے چودھری پرویزالہی کو پارٹی عہدے سے فارغ کرکے انہیں آئندہ پارٹی کا نام استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔

پرویز الہی پی ٹی آئی میں کیوں شامل ہوئے؟

سینئر تجزیہ کار جاوید فاروقی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ چوہدری پرویز الہی کے پاس سیاسی طور پر آپشن بہت کم رہ گئے تھے۔ ایک طرف وہ پی ڈی ایم سے دور ہوئے تو دوسری طرف انہیں  اپنے خاندان نے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ انہیں اپنے بیٹے مونس الہی کے لئے ایک ''لانچنگ پیڈ‘‘ کی ضرورت تھی، اس لیے فی الحال پی ٹی آئی سے بہتر آپشن کوئی نہیں تھا۔

 عمران خان ماضی میں جس سیاستدان کو  ڈاکو تک قرار دے چکے ہیں، اب  انہیں اپنی  پارٹی میں شامل کرکے صدر کا عہدہ دینے پر کیسے آمادہ ہوئے؟ اس سوال کے جواب میں جاوید فاروقی کا کہنا تھا کہ پنجاب کا صوبہ کسی بھی جماعت کو مرکز میں اقتدار تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور پرویز الہی کا پنجاب میں اثر رسوخ اور جوڑ توڑ کی صلاحیت پی ٹی آئی کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ پرویز الہی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پی ٹی آئی کے کشیدہ تعلقات کو نارمل کرنے میں بھی مددگار ہو سکتے ہیں۔

Pakistan Provinz Punjab Chief Minister Pervaiz Elahi
پرویز الہی پی ٹی آئی سے اتحاد کے بعد پنجاب کے وزیر اعلی بنے تھےتصویر: Shakeeb/Chief Minister's Office

کیا پرویز الہی پی ٹی آئی میں بھیجے گئے ہیں؟

بعض حلقوں میں یہ سازشی تھیوری بھی گردش کر رہی ہے کہ چوہدری پرویز الہی کو پی ٹی آئی میں بھیجا گیا ہے تاکہ اس جماعت میں اسٹیبلشمنٹ کے اثر رسوخ میں اضافہ کیا جا سکے۔ بعض لوگ تو دور کی یہ کوڑی بھی لا رہے ہیں کہ عمران خان کے نا اہلی یا گرفتاری کی صورت میں پرویز الہی پارٹی کی باگ دوڑ بھی سنبھال سکتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر پاکستان تحریک انصاف کے چوہدری پرویز الہی گروپ کی راہ بھی ہموار کر سکتے ہیں۔

 پاکستان کے ایک قومی روزنامے سے وابستہ سینئر کالم نگار ڈاکٹر عاصم اللہ بخش کہتے ہیں کہ ویسے تو اسٹیبلشمنٹ بحثیت ادارہ اپنے آپ کو نیوٹرل کر چکی ہے لیکن یہ بات بعید از قیاس نہیں کہ وہاں کے کسی نسبتاﹰکم نیوٹرل حلقے کی طرف سے پرویز الہی کو کوئی اشارہ ملا ہو۔ اس بارے میں مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا،'' لگتا یہی ہے کہ پرویز الہی کو کہیں سے آشیر باد ملی ہے اور عمران خان کو بھی اس معاملے میں کہیں سے دباو کا سامنا ہے۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عاصم اللہ بخش کا کہنا تھا کہ پرویز الہی میں پی ٹی آئی کی باگ ڈور سنبھالنے کی اہلیت نہیں ہے۔ اور انہیں ایسی آفر ملے گی تو بھی اسے قبول کرنا ان کے لیے آسان نہیں ہوگا، '' پرویز الہی نے سارے معاملات کیلکولیٹ کرکے ایک اچھی چال چلی ہے اور وہ اپنے لیے بہتر ڈیل لینے میں کامیاب رہے ہیں۔ اس سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے۔ ‘‘

Pakistan Mohsin Raza
پرویز الہی کے لیے ایک بڑا چیلنج پی ٹی آئی کے عام کارکنوں میں مقبولیت حاصل کرنا ہو گاتصویر: Haroon Janjua/DW

پرویز الہی کو پی ٹی آئی میں آ کر کیا فائدہ ہوگا؟

مبصرین کے مطابق ڈرائنگ روم کی سیاست کرنے والےپرویز الہی کو پی ٹی آئی کی صورت میں سیاست کے لیے ایک بڑا میدان ملے گا۔ پی ٹی آئی کے صدر کے طور پر وہ پی ٹی آئی جیسی پاپولر ووٹ بنک رکھنے والی جماعت کی طرف سے انتخابی ٹکٹوں کے اجرا کے فیصلوں میں بھی شریک ہوں گے۔

انہیں پی ٹی آئی جیسی مقبول جماعت کی طرف سے اپنے اور اپنے ساتھیوں کو الیکشن لڑوانے میں کوئی دقت نہیں ہوگی اور الیکشن جیتنے کی صورت میں وہ اور ان کے بیٹے مونس الہی کو وفاق اور صوبے میں  بہتر عہدے بھی مل سکتے ہیں۔  

پرویز الہی کی مشکلات کیا ہوں گی؟

 سیاسی مبصرین کے بقول پرویز الہی پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے دوران پاکستان تحریک انصاف میں اپنی حمایت والا ایک حلقہ بنانے میں کامیاب تو رہے ہیں لیکن پھر بھی ان کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہو گا کہ وہ پی ٹی آئی ورکرز میں قبولیت کیسے حاصل کریں۔

تجزیہ کار جاوید فاروقی کے بقول یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ پی ٹی آئی کے مختلف دھڑے پارٹی کی اندرونی سیاست میں پرویز الہی کو کتنی سپیس دینے پر تیار ہوتے ہیں۔یاد رہے ان میں سے کئی دھڑوں نے سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو بھی آخری دن تک قبول نہیں کیا تھا۔

Pakistan Lahore - Usman Buzdar wurde zum Ministerpräsidenten gewählt.
پرویز الہی کو پنجاب کی سیاست میں جوڑ توڑ کا ماہر سمجھا جاتا ہےتصویر: T. Shahzad

جاوید فاروقی کی رائے میں ماضی میں عمران خان اور پرویز الہی ایک دوسرے کے خلاف شدید الزام تراشیاں کرتے رہے ہیں۔ لگتا یہ ہے کہ ان کا ماضی پی ٹی آئی میں ان کے قیام کے دوران ان کا پیچھا کرتا رہے گا۔  ڈاکٹر عاصم اللہ بخش کی رائے میں پرویز الہی کو پارٹی میں صدر کے عہدے پر بٹھانا پارٹی کے پرانے اور قربانیاں دینے والے کارکنان میں بے چینی اور ردعمل پیدا کر سکتا ہے۔

پرویز الہی اور پی ٹی آئی کا ساتھ کب تک رہے گا؟

سیاسی تجزیہ کاروں کے بقول اس بارے میں کوئی پیش گوئی کرنا آسان نہیں ہےکہ پرویز الہی اور عمران خان کتنا عرصہ ساتھ چل سکتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ ایک مجبوری کا ساتھ ہے۔ جب تک دونوں  مطمئن رہیں گے وہ ساتھ چلتے رہیں گے وگرنہ عمران خان ضرورت پڑنے پر ان کو پارٹی سے کسی بھی وقت نکال باہر کر سکتے ہیں اور پرویز الہی نے بھی واپسی کے دروازے حتمی طور پر بند نہیں کر رکھے۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور پرویز الہی کی طرف سے ایک دوسرے کا ساتھ دینے کے دعووں کے باوجود دونوں طرف شک کی فضا موجود ہے۔ پی ٹی آئی میں شمولیت کے موقعے پر پریس کانفرنس سے خطاب کرنے سے قبل چوہدری پرویز الہی نے فواد چوہدری سے اصرار کیا تھا کہ وہ پہلے انہیں پارٹی صدر بنائے جانے کا اعلان کریں۔ مسلم لیگ نون کے رہنما طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ جو شخص چوہدری ظہور الہی کا نہ بنا وہ عمران خان کا کیسے بن سکتا ہے۔