اسرائیل غزہ کی سرحدیں کھول دے، یورپی یونین
19 جولائی 2010کیتھرین ایشٹن نے کہا کہ یورپی یونین غزہ میں داخلے کے راستوں کو کھولے جانے کی خواہاں ہے تاکہ وہاں کی اقتصادی صورت حال بہتر ہو سکے اور شہریوں کا مستقبل بہتر ہو۔ انہوں نے یروشلم حکومت پر زور دیا کہ غزہ سے برآمدات کی اجازت بھی دی جائے۔
وہ غزہ میں اقوام متحدہ کے ایک اسکول کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی کنٹرول میں نرمی خطے میں حالات بہتر بنانے کی جانب پہلا قدم ہو گا۔
کیتھرین ایشٹن نے کہا، ’میں آئندہ چند مہینوں میں غزہ پٹی کا پھر سے دورہ کروں گی تاکہ اس بات کو یقینی بنا سکوں کہ غزہ پٹی کی معیشت اور حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ ‘
ایشٹن نے اتوار کی شام اسرائیلی وزیر خارجہ ایویگدور لیبرمان سے بھی ملاقات کی، جس کے بعد انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی نئی پالیسی اچھی ہے لیکن یروشلم حکومت کو دیگر فیصلے بھی کرنا ہوں گے۔
دوسری جانب لیبربان نے اتوار کو اعلان کیا کہ غزہ پٹی میں ایک پاور اسٹیشن اور پانی صاف کرنے کا پلانٹ لگایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں سے پینے کا پانی اور بجلی کی فراہمی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ انہوں نے یورپی یونین کے رکن ممالک سے کہا کہ وہ ان منصوبوں کے لئے مدد کریں۔ لیبرمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ غزہ میں معاشی حالات کی بہتری کے لئے اسرائیل سنجیدہ پارٹنرز کی تلاش میں ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی کابینہ نے گزشتہ ماہ سرحدی نقل و حرکت پر عائد پابندیاں جزوی طور پر اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم عمارتوں کی تعمیر میں استعمال ہونے والے سامان پر ابھی تک وسیع پابندیاں عائد ہیں۔
یہ فیصلہ مئی میں غزہ جانے والے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی کمانڈوز کی چڑھائی کے بعد سامنے آیا تھا۔ اس امدادی قافلے کو روکنے کے لئے اسرائیلی کارروائی کے دوران نو فلسطین نواز کارکن ہلاک ہو گئے تھے، جن کا تعلق ترکی سے تھا۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحدوں پر جزوی نرمی کے فیصلے کے بعد ایشٹن وہاں جانے والی یورپی یونین کی پہلی رہنما ہیں۔
اسرائیل نے غزہ کی سرحدیں پہلی مرتبہ 2006ء میں بند کی تھیں۔ اس وقت شدت پسندوں نے سرحد پار حملے کئے اور ایک اسرائیلی فوجی کو یرغمال بنا لیا تھا۔ غزہ پٹی میں 15 لاکھ فلسطینی آباد ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف