افغانستان سے فوجی انخلاء، اوباما کا قوم سے خطاب آج
22 جون 2011واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق باراک اوباما آج جو اعلان کرنے والے ہیں، اس میں وہ اگلے مہینے یعنی جولائی میں افغانستان سے پانچ ہزار تک فوجیوں کے انخلاء کی بات کریں گے۔ اس کے بعد سال رواں کے آخر تک جنگ زدہ افغانستان سے واشنگٹن غالباً اپنے مزید پانچ ہزار تک فوجی واپس بلا لے گا۔ یہ امریکی انخلاء کے عمل کا پہلا مرحلہ ہو گا۔ اس فوجی انخلاء کے پروگرام کے تحت امریکی صدر ممکنہ طور پر یہ فیصلہ بھی کر سکتے ہیں کہ سن 2012 کے آخر تک واشنگٹن اپنے مزید 30 ہزار فوجی واپس بلا لے گا۔ افغانستان میں یہ اضافی فوجی صدر اوباما نے 18 مہینے پہلے بھیجے تھے۔ تب اس فیصلے کا مقصد افغان مشن کو محدود مدت کے لیے اضافی فوجی قوت مہیا کرنا تھا۔
امریکہ کے افغانستان سے اس فوجی انخلاء سے متعلق مذاکراتی عمل کے قریب رہنے والے افراد اور کانگریس کے ذرائع کے مطابق صدر اوباما نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی سے متعلق اپنا حتمی فیصلہ کل منگل کے روز کر لیا تھا۔ امریکی ذرائع کے مطابق اپنے اس فیصلے میں باراک اوباما یہ بھی طے کر چکے ہیں کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کی واپسی کا حجم اور رفتار کیا ہو گی۔ امریکی صدر اپنے اس منصوبے کی تفصیلات آج بدھ کو وائٹ ہاؤس سے ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب میں بیان کریں گے۔ باراک اوباما اپنا یہ خطاب رات آٹھ بجے کریں گے، جب عالمی وقت کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بارہ بجے کا وقت ہو گا۔
باراک اوباما کا افغانستان سے فوجی انخلاء کا اعلان ایک ایسے وقت پر کیا جا رہا ہے، جب امریکی کانگریس کی طرف سے ان پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ امریکی کانگریس کے ارکان کا صدر اوباما سے مطالبہ ہے کہ وہ افغانستان میں امریکی فوجی مشن کے آخری مرحلے کا آغاز کر دیں۔ خود امریکی فوج کی طرف سے بھی باراک اوباما سے یہ اپیلیں کی جا رہی ہیں کہ وائٹ ہا ؤس کو ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے، جس کے نتیجے میں طالبان کی مسلح مزاحمت کے خلاف وہاں امریکی فوج اپنے ہاتھ بندھے ہوئے محسوس کرے۔
واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں میں تجزیہ نگاروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ افغانستان میں جاری جنگ، امریکی مشن اور فوجی انخلاء کے حوالے سے باراک اوباما سے مختلف فریق مختلف مطالبات کر رہے ہیں۔ ان مطالبات کے حق میں دلیلیں بھی ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ ان میں ایک طرف اگر وزیر دفاع رابرٹ گیٹس اور فوجی کمانڈروں کی سوچ ہے، تو دوسری طرف سیاسی مشیروں اور اقتصادی ماہرین کی رائے ہے۔ اسی لیے اس بارے میں شبہات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے کہ افغانستان سے فوجی انخلاء کے اپنے آج کے اعلان کے ساتھ باراک اوباما ہر کسی کو مطمئن کر سکیں گے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امجد علی