1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان کا مذاکراتی وفد پاکستان میں، ’بات چیت مری میں‘

مقبول ملک ڈی پی اے
17 جنوری 2018

پاکستانی انٹیلیجنس ذرائع کے مطابق افغان طالبان کے نمائندوں کا ایک تین رکنی وفد اس وقت پاکستان کے دورے پر ہے۔ اس دورے کا مقصد افغانستان میں طالبان کی کابل حکومت کے ساتھ امن بات چیت کی بحالی سے متعلق تبادلہ خیال کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2qyqM
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے بدھ سترہ جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق افغان طالبان کے یہ مذاکراتی مندوبین پاکستان میں ملاقاتوں اور تبادلہ خیال کے ذریعے کابل حکومت اور طالبان کے مابین امن بات چیت کی بحالی کے امکانات کا جائزہ لیں گے۔

پاکستان کے لیے امریکی امداد کی بندش: اندھیرے میں چلایا گیا تیر؟

’سلامتی کونسل کی ٹیم افغانستان کا دورہ کرے گی‘

امریکی مطالبات کی فہرست پاکستان کو پہنچ گئی، پینٹاگون

پاکستان کے ایک خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا کہ اس وفد کی قیادت خلیجی عرب ریاست قطر میں طالبان کے رابطہ دفتر کے سربراہ شہاب الدین دلاور کر رہے ہیں۔ اس اہلکار نے کہا کہ یہ وفد اسی ہفتے پاکستان پہنچا تھا تاکہ پاکستانی سکیورٹی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کر سکے۔

پاکستانی انٹیلیجنس کے اسی اہلکار نے بتایا کہ اس وفد کی ملاقاتیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے قریب گرمائی تعطیلاتی مقام مری میں ہو رہی ہیں۔ مری وہی پاکستانی پہاڑی شہر ہے، جہاں جولائی 2015ء میں بھی افغان طالبان اور پاکستانی اور افغان حکومتی اہلکاروں کے مابین مذاکرات کا پہلا دور ہوا تھا۔

Katar Doha Taliban Vertretung
قطری دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان کا رابطہ دفترتصویر: picture-alliance/AP Photo/O. Faisal

تین سال پہلے تب یہ سہ فر یقی بات چیت دوسرے مرحلے میں داخل ہونے سے قبل اپنے اولین راؤنڈ میں ہی اس لیے ناکام ہو گئی تھی کہ افغان طالبان کے نمائندے ان مذاکرات سے نکل گئے تھے۔ اس کی وجہ یہ بنی تھی کہ طالبان کے بانی رہنما ملا عمر کے اس مکالمت سے کافی پہلے ہو چکے انتقال کی خبر میڈیا میں پھیل گئی تھی۔ اس وقت تک طالبان نے خود ملا عمر کی موت کا اعلان ہی نہیں کیا تھا۔

امریکا نے پاکستان کے لیے کروڑوں ڈالر کی عسکری امداد روک دی

’پاکستان ’دہرا کھیل‘ کھیل رہا ہے، امریکا کا الزام

کیا افغانستان کو سی پیک میں شامل کیا جا سکتا ہے؟

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ افغان طالبان کے وفد کا یہ دورہٴ پاکستان اور ان کی مری میں ملاقاتیں ایک ایسے وقت پر عمل میں آ رہے ہیں، جب پاکستانی حکام اور اعلیٰ امریکی سفارت کار بھی آپس میں ملاقاتیں کر چکے ہیں۔ ان پاکستانی امریکی ملاقاتوں میں بنیادی موضوع یہ تھا کہ افغان طالبان کو پاکستان میں محفوظ ٹھکانے میسر ہیں اور وہ پاک افغان سرحد کے قریبی علاقوں سے افغانستان میں پرتشدد کارروائیاں کرتے ہیں۔

اس سے قبل رواں ماہ کے اوائل میں امریکا نے پاکستان کے لیے قریب دو بلین ڈالر کی سکیورٹی امداد معطل کرنے کا اعلان بھی کر دیا تھا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان کو افغان عسکریت پسند گروپوں کی مبینہ حمایت پر ’سزا‘ دی جا سکے۔

پاکستانی اور افغان وزرائے خارجہ چین میں

کیا طالبان کے خلاف جنگ صرف فضائی بمباری سے جیتی جائے گی؟

افغان طالبان کے مذاکراتی مندوبین کے اس تین رکنی وفد کے دورہٴ پاکستان کی ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ طالبان کے ایسے ہی ایک وفد نے مبینہ طور پر گزشتہ ہفتے ترکی کا دورہ بھی کیا تھا اور وہاں بھی افغانستان میں قیام امن کے عمل کے بارے میں ہی بات چیت کی گئی تھی۔