امریکہ میں چار دہائیوں میں افراط زر کی سب سے اونچی شرح
14 جولائی 2022امریکی حکومت نے بدھ کے روز بتایا کہ ملک میں جون میں افراط زر کی شرح پچھلے چار دہائیوں میں سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ جبکہ کنزیومر قیمتیں گزشتہ برس کے مقابلے میں 9.1 فیصد بڑھ گئی ہیں۔
سن 1981 میں کنزیومر قیمتوں میں اضافے کے بعد سے یہ سب بڑا اضافہ ہے۔ صرف مئی میں ہی قیمتوں میں 8.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مئی سے جون کے درمیان ہر ماہ قیمتوں میں 1.3 فیصد کا اضافہ ہوتا رہا حالانکہ اپریل سے مئی تک قیمتوں میں صرف ایک فیصد اضافہ ہوا تھا۔
قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے امریکی کنبوں پر مزید دباو بڑھ گیا ہے اور فیڈرل ریزرو کی جانب سے سود کی شرحوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ کیے جانے کا امکان ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا،"گوکہ آج افراط زر کی شرح نہ صرف ناقابل قبول زیا دہ ہے بلکہ یہ فرسود ہ بھی ہے۔ لیکن آج کے اعداد وشمار تقریباً 30 دنوں کے دوران گیس کی قیمتوں میں گراوٹ کے مکمل اثرات کو ظاہر نہیں کرتے ہیں۔"
افراط زر میں اضافہ سے امریکہ میں کون متاثر ہوگا؟
آمدنی کے مقابلے ضروری اشیاء کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ کم آمدنی والے گروپ اس سے بالخصوص متاثر ہورہے ہیں کیونکہ ان کی آمدنی کا بہت بڑا حصہ لازمی اشیاء مثلاً خوراک، ٹرانسپورٹیشن اور مکان کے کرایے ادا کرنے پر خرچ ہوجاتے ہیں۔
گوکہ گیس کی قیمتوں میں گراوٹ آئی ہے اور یہ تقریباً پانچ ڈالر سے جون کے وسط میں 4.66 فی گیلن ڈالر تک پہنچ گئی۔ تاہم یہ مثبت پیش رفت بعض ماہرین اقتصادیات کی امیدوں کے مطابق نہیں ہے۔
اشیاء کے لانے لے جانے پر آنے والی لاگت اور کمیوڈیٹی کی قیمتوں میں بھی گراوٹ آنی شروع ہوئی ہے۔ افراط زر کے متعلق امریکیوں کی تشویش بھی کم ہوتی نظر آرہی ہے۔
افراط زر میں اضافے کے سیاسی مضمرات کیا ہوسکتے ہیں؟
افراط زر کی وجہ سے صارفین کا اعتماد بری طرح متزلزل ہوا ہے جس کے بائیڈن اور ڈیموکریٹس دونوں کے لیے سیاسی مضمرات ہوسکتے ہیں۔ امریکہ میں آنے والے موسم خزاں میں وسط مدتی پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور افراط زر ایک اہم موضوع ہو سکتا ہے۔
امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاویل چاہتے ہیں کہ افراط زر کے اثرات کو کم کرنے کے لیے سود کی شرحوں میں 1980 کی دہائی کے بعد سے اب زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جائے۔ فیڈرل ریزرو اس ماہ کے اواخر میں سود کی شرحوں میں تین چوتھائی پوانٹ تک کا اضافہ کرسکتا ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں مزید اضافے متوقع ہیں۔
تاہم اس میں ایک مسئلہ یہ ہے کہ شرحوں میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ قرض لینے پر زیادہ ادائیگی کرنی ہوگی۔ کریڈٹ کو سخت کرنا ہوگا جس سے ممکنہ طورپر اگلے سال کساد بازاری کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔
بانڈ مارکیٹ سے بھی تنبیہی اشارے مل رہے ہیں کہ امریکہ کو ٹریزری بانڈز میں گزشتہ دس برسوں کے دوران پہلی مرتبہ کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)