’امریکی حکومت پاکستان کی مزید مدد کرے گی‘
8 جنوری 2011امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی نائب صدر جوزف بائیڈن آئندہ ہفتے دورہ ء پاکستان میں فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور صدر آصف زرداری سے ملاقاتوں کے دوران متوقع طور پر اس امداد کا اعلان کریں گے۔ پاکستان کی جانب سے بسا اوقات یہ شکایت کی جاتی رہی ہے کہ امریکہ کی جانب سے مناسب تعاون فراہم نہیں کیا جارہا۔
اخبار نے اسلام آباد کے حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ نے 2011ء میں 3 بلین ڈالر کی امداد دینے کا وعدہ کیا تھا، جو ابھی تک مبینہ طور پر پورا نہیں کیا گیا۔ اسی طرح ہیلی کاپٹرکے پرزے اور دیگر فوجی ساز وسامان مہیا کرنے میں بھی مبینہ طور پر سستی کی جارہی ہے
امریکی اخبار کے مطابق نائب صدر بائیڈن پاکستانی حکام کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ خطے میں امریکی پالیسیاں طویل المدتی ہیں اور افغانستان سے ملحقہ سرحد پر عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں پاکستان کی ہر ممکنہ مدد کی جائے گی۔
اس نئی حکمت عملی کا تعین گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں افغانستان میں جاری جنگ کے سالانہ جائزے کے دوران کیا گیا تھا۔ اخبار کے مطابق اس کا مقصد پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات پر قابو پانا اور اعتماد کی فضاء کو بحال کرنا ہے۔
اخبار نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر باراک اوباما نے اپنے چند ملٹری کمانڈروں کی طرف سے دی جانے والی اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ پاکستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف زمینی کارروائی کی جائے۔ امریکی حکام افغانستان سے ملحقہ پاکستانی علاقوں کو طالبان عسکریت پسندوں کی محفوط پناہ گاہیں تصور کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں ڈرون حملے شدت اختیار کرتے جارہے ہیں۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 2010ء میں ڈرون حملوں کی تعداد میں دوگناہ اضافہ کیا گیا، جبکہ گزشتہ برس کئے جانے والے 100 حملوں میں 650 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ان افراد کی شناخت کے حوالے سے آزاد ذرائع سے تصدیق موجود نہیں۔
امریکی حکام کا پاکستان سے مطالبہ رہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں حقانی گروپ کے خلاف زمینی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔ اخبار کے مطابق پاکستان فوج کی جانب سے مسلسل یہ کہا جاتا ہے کہ مناسب وقت اور وسائل حاصل ہونے پر ان علاقوں میں ملٹری آپریشن شروع کر دیا جائے گا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: شادی خان سیف