انٹرنیٹ: گٹن برگ کے عروج و زوال کا زینہ
13 دسمبر 2011کار تھیوڈور سوگٹن برگ وزیر معاشیات بھی رہے اور دفاع کے شعبے میں بھی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔ تاہم رواں سال مارچ میں یہ خبر آئی کہ ڈاکٹر سو گٹن برگ نے اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالے میں دوسرے مصنفین کی تحریریں بغیر اجازت کے شامل کی تھیں اور اس طرح وہ سَرقے کے مرتکب ہوئے تھے۔ گٹن برگ کی ڈگری منسوخ کر دی گئی۔ انہوں نے اپنےکیے پر معافی مانگی، عہدے سے استعفٰی دیا، سیاست سے کنارہ کشی اختیار کی اور جرمنی چھوڑ کر امریکہ چلے گئے۔
اب وہ یورپی یونین کے انٹرنیٹ کے شعبے میں مشاورت کیا کریں گے۔ وہ ایک سائبر ایکٹیوسٹ کے طور پر یورپی یونین کو مشورے دیں گے کہ بلاگرز کے ساتھ کس طرح سے تعاون کیا جائے یعنی ایک طریقے سے وہ انٹرنیٹ کی آزادی کو ممکن بنانے میں یورپی یونین کی مدد کریں گے۔ ڈیجیٹل معاملات کی یورپی کمشنر نیلی کروس نے کہا کہ اُنہیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے، جو با صلاحیت ہوں اور کام کرنا جانتے ہوں، یعنی انہیں ذہین اور ماہر افراد کی ضرورت ہے نہ کہ کسی ولی کی۔ سیاست میں اپنے زوال کے بارے میں وہ خود بھی کہہ چکے ہیں کہ یہ ایک ایسا شعبہ ہے، جس میں ناکامی کسی بھی وقت مقدر بن سکتی ہے۔
سرقےکے الزامات کے باوجود جرمنی میں آج بھی شہریوں کی ایک بڑی تعداد گٹن برگ کی ولولہ انگیز اور کرشماتی شخصیت کی گرویدہ ہے۔ جرمنی میں اگلے ماہ گٹن برگ کی نئی کتاب کی رونمائی بھی ہونے والی ہے۔ ان کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی تصنیف کی اسّی ہزار کاپیوں کی پیشگی بکنگ بھی ہو چکی ہے۔ کچھ جرمن حلقوں میں کارل تھیوڈور سوگٹن برگ کو کہیں ’ ڈاکٹر گوگل برگ‘ تو کہیں ڈاکٹر سرقہ کا خطاب دیا گیا ہے۔ انٹرنیٹ کے شعبے میں اب ان کی نئی ذمہ داریوں کے حوالے سے ایک جرمن تبصرہ نگار نے کہا ہے کہ کتنی دلچسپ بات ہے کہ گٹن برگ کی سیاسی زندگی میں بھونچال لانے میں انٹرنیٹ کا ہی ہاتھ تھا اور اب وہ انٹرنیٹ کی آزادی کے حوالے سے ہی مشاورت کر رہے ہیں۔
گٹن برگ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہےکہ وہ یہ سب کچھ سیاست میں واپس آنے کے لیے نہیں کر رہے۔ساتھ ہی ایک عام تاثر یہ بھی تھا کہ کارل تھیوڈور سو گٹن برگ جرمن سیاسی منظر نامے پر واپس آنے میں کم از کم چند سال تو لگائیں گے، تاہم صرف نو ماہ بعد ان کی واپسی پر بہت سے حلقے حیران ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک