سوگٹن برگ کی واپسی کا امکان
25 نومبر 2011ایک وقت تھا کہ جرمن سیاسی حلقے اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ سابق وزیر دفاع کارل تھیو ڈورسُو گٹن برگ جرمنی کے سیاسی منظر پر ایک بڑے لیڈر کے طور پر ابھرتے ہوئے چانسلر انگیلا میرکل کے بعد پارٹی لیڈر شپ کا بوجھ اٹھا لیں گے لیکن یہ سب تصور اس وقت ٹوٹ پھوٹ گیا، جب ان کے ڈاکٹریٹ کے مقالے پر سرقے کے ٹھوس الزامات سامنے آئے۔ انہوں نے حکومتی اور اپوزیشن کی تنقید کے سامنے سر جھکاتے ہوئے وزارت دفاع کے قلمدان چھوڑ دیا اور امریکہ میں چپ چاپ سکونت اختیار کر لی۔ ذرائع ابلاغ نے اسے خود ساختہ جلا وطنی قرار دیا۔
انتالیس سالہ جرمن سیاستدان نے جمعرات کو اس بات کا اشارہ دیا کہ وہ اپنی خود ساختہ جلا وطنی کو خیر باد کہتے ہوئے ایک بار پھر جرمن سیاست میں قدم رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس کا فیصلہ اس لیے بھی کیا کہ جرمن پراسیکیوٹرز نے ان کے خلاف سرقے کے الزامات کو خارج کردیا ہے۔ وہ رواں برس مارچ سے جرمن سیاسی منظر سے غائب ہیں۔
گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران کارل تھیو ڈور سُوگٹن برگ کا پہلا انٹرویو جرمن اخبار Die Zeit میں شائع ہوا۔ اس انٹرویو میں انہوں نے اس مفروضے کو غلط قرار دیا کہ ان کا ڈاکٹریٹ کا مقالہ انہوں نے خود نہیں لکھا تھا بلکہ کسی اور سے لکھوایا تھا۔ اپنے انٹرویو میں کارل تھیو ڈور سُوگٹن برگ نے عندیہ دیا کہ وہ جرمنی کی عملی سیاست میں قدم رکھنے کے لیے پر تول رہے ہیں۔
کارل تھیو ڈور سُوگٹن برگ نے اس بات کی جانب بھی اشارہ دیا کہ وہ سن 2013 کے عام انتخابات میں اپنے پرانے حلقے سے پارلیمنٹ میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔ وہ باویریا کے ایک ضلع سے پارلیمنٹ کے لیے الیکشن میں منتخب ہوئے تھے اور ان کو 68 فیصد سے زائد ووٹ ڈالے گئے تھے۔
کارل تھیو ڈور سُو گٹن برگ کی سیاسی جماعت کرسیچین سوشل یونین کے سربراہ ہورسٹ زے ہوفر کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ سوگٹن برگ اب دوبارہ عملی سیاست میں لوٹ سکتے ہیں کیونکہ ان کے خلاف اب استغاثہ نے الزامات کو خارج کردیا ہے۔
استغاثہ نے یہ ضرور تسلیم کیا کہ سابق وزیر دفاع کارل تھیو ڈور سُو گٹن برگ نے اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالے میں سرقہ بازی سے کام لیا لیکن وہ اس نوعیت کا نہیں کہ جرمانے کے زمرے میں آئے اور اس باعث اس الزام کو خارج کردیا گیا ہے۔ الزام کو خارج کرنے کی ایک وجہ سوگٹن برگ کی استغاثہ کے ساتھ بیس ہزار یورو چیرٹی یا خیرات میں دینے کا بھی وعدہ شامل ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ