آرمی چیف کا غیرملکی سرمایہ کاری سے معیشت کی بحالی کا عزم
4 ستمبر 2023پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے ملکی معیشت میں بہتری لانے کے حوالے سے ملک کے دو بڑے شہروں میں کاروباری طبقے کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ انہوں نے ان شخصیات کو یقین دلایا کہ ریاستی ادارے اب ملکی اقتصادی حالت بہتر کرنے پر بھرپور توجہ دیں گے۔
جنرل عاصم منیر نے لاہور اور کراچی میں کاروباری طبقے کے چیدہ چیدہ رہنماؤں سے ہونے والی الگ الگ ملاقاتوں میں معیشت کی بہتری سے متعلق اپنے وژن کا تفصیل سے زکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے سہارے چلے، جس کے نتیجے میں سخت شرائط کی وجہ سے عام آدمی کو بجلی کے بلوں کے بحران کا سامنا ہے۔
فوجی سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملکی معیشت غیر ملکی بیساکھیوں کے بجائے اپنے پاؤں پر کھڑی ہو اور عام آدمی کو ریلیف مل سکے۔
50ارب ڈالر کی سرمایہ کاری
اس سلسلے میں جنرل عاصم منیر نے اپنے حالیہ دورہِ مشرق وسطیٰ کا حوالہ دیا، جہاں ان کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں نے پاکستان میں 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ کراچی میں بات کرتے ہوئے فوجی سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ قطر اور بحرین بھی جائیں گے اور وہاں سے بھی اسی قسم کی یقین دہانیاں حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسمگلنگ، ٹیکسوں کی چوری، اور ڈالر کی ذخیرہ اندوزی جیسے جرائم کا بھی خاتمہ کیا جائے گا۔
’مثبت گفتگو‘
کراچی کے کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج کا ہر نیا آنے والا سربراہ اسی قسم کی یقین دہانیاں کراتا ہے تاہم وہ جنرل عاصم کی اتنی مثبت گفتگو سننے کے بعد پر امید ہیں کہ معیشت کی بہتری کے لیےکچھ نہ کچھ ضرور کیا جائے گا۔
آرمی چیف کی ان ملاقاتوں اور یقین دہانیوں کے اثرات آج پیر کے روز اسٹاک مارکیٹ میں بھی دیکھنے میں آئے، جہاں بازار حصص 400 پوائنٹس کی تیزی پر بند ہوا۔
ممتاز صنعتکار اور کراچی چیمبر آف کامرس کے سابق صدر زبیرموتی والا نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''جنرل صاحب کی طرف سے اس بات کا یقین بھی دلایا گیا کہ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے تمام کوششیں کی جائیں گی۔ اس سلسلے میں انہوں نے صوبہ سندھ میں موجودہ نظام کی بہتری کی بھی بات کی۔‘‘
ماہرِ اقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی کی رائے میں حکومت کی جانب سے معیشت کی بحالی کے لیےسرکاری سطح پر عملی اقدامات اٹھائے جانے تک معیشت میں بہتری کی باتیں صرف زبانی جمع خرچ ہی رہے گا۔ انہوں نے کہا،''جب تک حکومت اپنے غیر ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی نہیں کرے گی کچھ بھی کرنے سے فرق نہیں پڑے گا۔ ٹیکسوں کا حصول ملک کا بڑا بحران نہیں بلکہ بے دریغ بڑھتے ہوئے حکومتی اخراجات اصل مسئلہ ہیں۔‘‘
دوسری جانب میں ملک میں جاری سیاسی تناؤ کی فضاء میں اقتصادی بہتری کی کسی بھی کوشش کو کاروباری حلقے بھی محتاط انداز سے دیکھ رہے ہیں۔ اسی سبب جنرل عاصم منیر سے ملاقات کے بعد آج کراچی کے بڑے صنعتی اور تجارتی رہنماء اپنے ایک اجلاس میں سر جوڑ کر بیٹھ رہے ہیں تاکہ وہ آرمی چیف کی باتوں کے مفہوم کی روشنی میں اپنی مسقبل کی حکمت عملی طہ کر سکیں۔
آرمی چیف کی طرف سے ٹیکس وصولیوں میں سختی سے کام لینے کا دو ٹوک موقف یقیناﹰ ان کاروباری شخصیات کے لیے خطرے کی ایک گھنٹی بھی ہے جو طویل عرصے سے ٹیکسوں کی ادائیگی میں ہیرا پھیری سے کام لیتے آئے ہیں۔