برطانیہ بریگزٹ کے لیے ’چالیس ارب یورو تک ادا کرنے پر تیار‘
6 اگست 2017لندن سے اتوار چھ اگست کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق برطانوی اخبار ’سنڈے ٹیلیگراف‘ نے اپنی آج کی اشاعت میں لکھا کہ برطانوی حکومت اب تک یونین کے ایک رکن ملک کے طور پر برسلز کے ساتھ اپنے ہر قسم کے مالیاتی امور کو طے کرنے کے لیے یونین کو 40 ارب یورو تک ادا کرنے پر تیار ہو گئی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ لندن حکومت کی طرف سے برطانیہ کے یونین سے آئندہ اخراج یا بریگزٹ کے حوالے سے برسلز کو کی جانے والی مالی ادئیگیوں کے سلسلے میں غیر سرکاری طور پر ہی سہی لیکن فنڈز کی کسی ٹھوس مقدار کا اشارہ دیا گیا ہے۔
بریگزٹ: برطانوی حکومت اختلافات کا شکار ہوتی ہوئی
بریگزٹ: برطانیہ کا یورپی یونین سے مذاکرات کا آغاز
جرمن شہریت حاصل کرنے والے برطانوی باشندوں کی تعداد چار گنا
سیاسی اور اقتصادی ماہرین ان ادائیگیوں کو اپنی طرف سے بریگزٹ کا divorce bill یا ’طلاق کا خرچہ‘ قرار دیتے ہیں اور ان رقوم کی مجموعی مالیت لندن اور برسلز کے مابین جاری بریگزٹ سے متعلق مذاکرات کے انتہائی متنازعہ موضوعات میں سے ایک ہے۔
اس کے علاوہ یہ بات بھی اہم ہے کہ برطانوی میڈیا کے مطابق لندن حکومت برسلز کو بریگزٹ کے لیے 40 ارب یورو ادا کرنے پر آمادہ تو ہے لیکن یہ رقم 100 ارب یورو یا 118 ارب امریکی ڈالر کے برابر ان فنڈز کے مقابلے میں انتہائی کم ہے، جس کا برسلز میں یونین کے مالیاتی ماہرین نے لندن کی طرف سے ادا کردہ بریگزٹ کی قیمت کے طور پر اندازہ لگایا تھا۔
سنڈے ٹیلیگراف نے اپنی اتوار چھ اگست کی اشاعت میں نام لیے بغیر حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ لندن حکومت برسلز کو یہ 40 ارب یورو ادا کرنے پر صرف اسی صورت میں تیار ہو گی، جب برطانیہ کی یونین میں رکنیت کے خاتمے کے وقت تمام دوطرفہ معاملات طے کرتے ہوئے مستقبل کے لیے یورپی یونین برطانیہ کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ بھی طے کر لے گی۔
اس کے برعکس یورپی کمیشن کا اصرار ہے کہ لندن کے ساتھ مستقبل کے کسی بھی تجارتی معاہدے سے قبل برطانیہ کو پہلے برسلز کے ساتھ ’طلاق کے خرچے‘ کے بارے میں واضح اتفاق رائے کرنا ہو گا۔
امید ہے برطانیہ بریگزٹ کے فیصلے پر قائم رہے گا، میرکل
منقسم برطانوی شہری آج پارلیمان چن رہے ہیں
پاکستانی نژاد برطانوی افضل خان، غیر معمولی سیاسی سفر
اس کے علاوہ یورپی یونین کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ اس سے قبل کہ برطانیہ کے ساتھ مستقبل کا کوئی تجارتی معاہدہ طے کیا جائے، لندن حکومت کو یہ بھی واضح کرنا ہو گا کہ برطانیہ میں آباد یورپی یونین کے رکن ملکوں کے شہریوں کو کیا حقوق حاصل ہوں گے۔
مزید یہ کہ لندن کو اس سلسلے میں بھی خود کو ایک معاہدے کی صورت میں پابند بنانا ہو گا کہ آنے والے برسوں میں بالترتیب یونین کے ایک رکن اور سابقہ رکن ملک کے طور پر جمہوریہ آئرلینڈ اور برطانیہ کے مابین سرحدی معاملات اور انسانی آمدو رفت کا نظام کیسا ہو گا۔
برطانیہ کے ساتھ تعلقات پر متوازی بات چیت نہیں ہو سکتی، میرکل
بریگزٹ کے فوری بعد بھارتی برطانوی تجارتی معاہدے کا امکان کم
سنڈے ٹیلیگراف کی اس رپورٹ پر لندن میں وزیر اعظم ٹریزا مے کی حکومت نے اتوار کے روز کوئی بھی تبصرہ، تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کر دیا۔
یورپی سیاستدان اب تک بریگزٹ کے ’طلاق کے خرچے‘ کے طور پر جن 100 ارب یورو کی ادائیگی کا ذکر کر چکے ہیں، اس رقم کو متعدد برطانوی وزیر ’مضحکہ خیز‘ قرار د کر مسترد کر چکے ہیں۔