بنگلہ دیش: عمارت میں آگ لگنے سے درجنوں افراد ہلاک اور زخمی
1 مارچ 2024بنگلہ دیش کے وزیر صحت سمنتا لال سین کا کہنا ہے کہ جمعرات کی رات کو دارالحکومت ڈھاکہ سے متصل محلے کی ایک سات منزلہ عمارت میں آگ لگنے کی وجہ سے کم از کم 45 افراد ہلاک ہو گئے۔
بنگلہ دیش: پناہ گزین کیمپوں میں آتشزدگی سے ہزاروں روہنگیا بے گھر
وزیر صحت نے بتایا کہ ڈھاکہ میڈیکل کالج ہسپتال میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 35 افراد کو مردہ قرار دیا گیا، جبکہ کم از کم 10دیگر افراد شہر کے مرکزی برنز ہسپتال میں ہلاک ہو گئے۔
روہنگیا مہاجر کیمپ میں آگ: پندرہ افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی
سمنتا لال سین نے کہا کہ ''اب تک آگ کی وجہ سے مجموعی طور پر 45 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی جا چکی ہے۔''
بنگلہ دیش: ڈھاکہ میں آتش زدگی 70 افراد ہلاک
وزیر صحت نے یہ بھی کہا کہ ڈھاکہ کے مرکزی برن کلینک (آگ سے متاثر افراد کا خصوصی ہسپتال) میں تقریباً 40 افراد کو داخل کرایا گیا ہے اور اس میں سے شدید جھلسنے والے تمام 22 افراد کی حالت کافی تشویشناک ہے۔
آگ ریسٹورنٹ میں لگی اور تیزی سے پھیل گئی
فائر ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے بتایا کہ ڈھاکہ کے مشہور بیلی روڈ پر واقع عمارت کے گراؤنڈ فلور پر رات کے تقریباً دس بجے آگ لگی اور بہت تیزی سے پھیل گئی جس کی وجہ بالائی منزل کے لوگ اس میں پھنس گئے۔
عمارت کے رہائشیوں نے اس سے متعلق دردناک واقعات بیان کیے، جس میں بعض لوگ جان بچانے کے لیے اپنے اپارٹمنٹس سے باہری ڈرین پائپوں کا استعمال کرتے ہوئے نیچے اترے۔
بنگلہ دیش فیکڑی حادثہ: ’امدادکے وعدے وفا نہ ہوئے‘
بہت سے دیگر جان بچانے کے لیے نیچے کود پڑے اور بری طرح زخمی ہوگئے۔ دوسرے کئی لوگ چھتوں پر پھنسے ہوئے تھے، جو بچنے کی کوشش کر رہے تھے تاہم دھوئیں میں لپٹی سیڑھیوں سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔
جن لوگوں نے آگ سے فرار ہو کر چھت پر پناہ لی انہیں بالآخر فائر اور ایمرجنسی سروسز کے کارکنوں نے بچایا۔
آگ لگنے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش فائر سروس اینڈ سول ڈیفنس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل معین الدین نے کہا ہے کہ آگ گیس کے اخراج یا پھر چولہے سے لگنے کا امکان ہے۔
بریگیڈیئر معین الدین نے صحافیوں کو بتایا کہ ''یہ ایک خطرناک عمارت تھی جس کی ہر منزل پر گیس سلنڈر موجود تھے، یہاں تک کہ سیڑھیوں پر بھی گیس سلنڈر رکھے ہوئے تھے۔''
البتہ حکام کا کہنا ہے کہ اس پورے معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے اور ابھی حتمی طور پر کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔
اے ایف پی کے مطابق سہیل نامی ریستوران کے ایک مینیجر نے کہا، ''ہم چھٹی منزل پر تھے جب ہم نے پہلی بار سیڑھیوں سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا۔''
ان کا مزید کہنا تھا، ''بہت سے لوگ اوپر کی طرف بھاگے۔ ہم نے عمارت سے نیچے اترنے کے لیے پانی کے پائپ کا استعمال کیا۔ ہم میں سے کچھ اس لیے زخمی ہوئے، کیونکہ وہ چھلانگ لگاتے ہوئے اوپر سے کود پڑے۔''
بنگلہ دیش میں آتشزدگی سے متعلق ناقص قوانین
بنگلہ دیش میں آگ سے متعلق قوانین بہت ناقص ہیں اور ان پر عمل بھی صحیح سے نہیں کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فیکٹریوں اور اپارٹمنٹ کی عمارتوں میں آگ لگنا ایک عام بات ہے اور اس حوالے سے ملک کئی برسوں سے بدنام بھی ہے۔
جولائی 2021 میں کم از کم 52 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس میں متعدد بچے بھی شامل تھے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب آگ نے فوڈ پروسیسنگ پلانٹ کو لپیٹ میں لے لیا۔
فروری 2019 میں ڈھاکہ کے ایک اپارٹمنٹ میں آگ لگنے سے 70 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)