1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: ڈھاکہ میں آتش زدگی 70 افراد ہلاک

21 فروری 2019

ڈھاکہ کے مصروف ترین علاقے ميں واقع ایک عمارت میں آگ لگنے کی وجہ سے کم از کم ستر ہلاک اور پچاس افراد زخمی ہوگئے۔ اطلاعات کے مطابق اس عمارت میں کیمیکل موجود تھے۔ ہلاکتوں کی تعداد ميں اضافہ کا خدشہ ہے۔

https://p.dw.com/p/3Dm1Q
Bangladesch Brand in einer Fabrik
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com

 بنگلہ ديشی دارالحکومت ڈھاکہ کے پرانے حصے ميں لگنے والی آگ کے نتيجے ميں اب تک کم از کم ستر افراد لقمہ اجل بن چکے ہيں۔ اس واقعے ميں پچاس افراد زخمی بھی ہوئے ہيں۔

ريسکيو حکام نے بتايا کہ نو گھنٹوں تک جاری رہنے والی کارروائی کے بعد جمعرات کی صبح آگ پر قابو پا ليا گيا۔ آگ بجھانے والے محکمے کے ڈائريکٹر جنرل علی احمد کے بقول چوک بازار کے علاقے ميں واقع ایک عمارت ميں جب آگ لگی تو وہاں ٹریفک جام تھا، جس کے باعث متاثرہ افراد کو وہاں سے نکلنے میں دشواری پیش آ رہی تھی۔

Bangladesch Großbrand in Dhaka
تصویر: Reuters/M. Ponir Hossain

انہوں نے مزید بتایا کہ بدھ کی شب ایک عمارت میں لگنے والی آگ نے جلد ہی قریبی عمارتوں اور دکانوں کو اپنی لپیٹ ميں لے ليا۔ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ متاثرہ عمارت کے قریب ایک کمیونٹی سینٹر بھی آگ کی زد میں آ گیا تھا۔ اس مرکز میں شادی کی ایک تقریب جاری تھی۔

علاوہ ازیں ابتدائی تفتيش سے پتہ چلا ہے کہ جس عمارت سے آگ بھڑکی، اس کی کئی منزلوں پر کیمیائی مادے موجود تھے۔ مقامی صحافی معین الخان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ گاڑی میں رکھے ایک گیس سلنڈر کے پھٹنے کی وجہ سے آگ لگی تھی، جو بعد ازاں یہ ایک قریبی عمارت تک پھیل گئی۔ مقامی صحافی کے مطابق اس عمارت کو کیمیکل اور پلاسٹک کی مصنوعات کے گودام کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔

Bangladesch Großbrand in Dhaka
تصویر: Reuters/M. Ponir Hossain

قریب دو سو ریسکیو اہلکاروں نے رات بھر کی کوششوں کے بعد آگ پر قابو پا لیا۔ حکام نے خدشہ ظاہر کيا ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد ميں اضافہ ممکن ہے۔

ڈھاکہ میں سن 2010 میں بھی اسی نوعیت کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں ایک سو بیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس واقعہ کے نتیجے میں حکومت کی جانب سے رہائشی علاقوں میں قائم کیمیکل ویئرہاؤسز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا تھا۔ تاہم ایک مرتبہ پھر ڈھاکہ کے چوک بازار کے علاقے ميں پیش آنے والے اس واقع نے حکومتی کارروائی پر سوالات اٹھائے ہیں۔

ع آ / ش ح (AFP, dpa, Reuters, AP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید