1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کی کتابوں کی اہم ترین مصنفہ نوئسٹلِنگر کا انتقال

14 جولائی 2018

بچوں کے لیے کتابیں لکھنے والی اہم ترین اور سب سے زیادہ انسان دوست مصنفہ کرسٹینے نوئسٹلِنگر اکاسی برس کی عمر میں انتقال کر گئی ہیں۔ جرمن زبان میں بچوں کے لیے متاثر کن ادب تخلیق کرنے والی اس ادیبہ کا تعلق آسٹریا سے تھا۔

https://p.dw.com/p/31ReL
تصویر: picture-alliance/APA/G. Hochmuth

کرسٹینے نوئسٹلِنگر نے ابھی چند ہفتے قبل ہی آسٹرین جریدے ’نیوز‘ کے ساتھ ایک تفصیلی انٹرویو میں اعلان کیا تھا کہ وہ بچوں کے لیے مزید کوئی کتاب نہیں لکھنا چاہتی تھیں۔ انہوں نے اپنے اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا، ’’میرا اپنا بچپن بڑا تاریخی نوعیت کا تھا۔ میرے بچوں کا بچپن بھی کچھ اسی طرح کا تھا۔ لیکن اب میں مزید کوئی کتاب نہیں لکھنا چاہتی۔ اس لیے کہ اب سب کچھ بہت بدل گیا ہے۔‘‘

نوئسٹلِنگر نے ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا، ’’میں اس لیے بھی اب مزید کچھ نہیں لکھ سکتی کہ مجھے اب چیزوں کی سمجھ نہیں آتی۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں آج کے دور کے بچوں کے بارے میں کوئی بہت منفی ذاتی فیصلہ سنا دینا چاہتی ہوں۔ بالکل نہیں۔ لیکن بات یہ ہے کہ اب چیزیں اتنی بدل گئی ہیں کہ میرے لیے انہیں سمجھنا ممکن نہیں رہا۔‘‘

بچوں اور نوجوانوں کے لیے لکھی گئی نوئسٹلِنگر کی کتابیں عشروں تک شائع کرنے والے جرمنی میں ان کے پبلشر یوآخِم گَیلبرگ نے ان کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’بچوں اور نوجوانوں کے لیے جرمن زبان میں لکھے گئے ادب پر کرسٹینے نوئسٹلِنگر کے بہت گہرے اثرات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے جو کچھ بھی لکھا، وہ ہمیشہ ان کا ذاتی تجربہ بھی رہا تھا۔‘‘

Christine Nöstlinger
کرسٹینے نوئسٹلِنگر اور ان کی چند تصنیفات، دو ہزار تین میں جرمنی میں فرینکفرٹ کے عالمی کتاب میلے کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: picture-alliance/dpa

یوآخِم گَیلبرگ کے مطابق نوئسٹلِنگر نے اپنی قریبی دوست اور بچوں کے ادب کی ایک اور انتہائی مشہور یورپی مصنفہ کی طرح اپنی زندگی کا محور بچوں اور ان کے لیے لکھے جانے والے ادب ہی کو بنایا تھا۔

کرس‍ٹینے نوئسٹلِنگر آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں 1936ء میں 13 اکتوبر کو پیدا ہوئی تھیں اور انہوں نے اپنے تخلیقی کیریئر کے دوران 150 سے زائد کتابیں لکھی تھیں۔ نوئسٹلِنگر کی کتابوں کے آج تک دنیا کی 30 سے زائد زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں اور ان کی کئی کتابوں پر فلمیں بھی بنائی جا چکی ہیں۔

انہیں ان کی زندگی میں ہی ان کی تخلیقات کی ادبی انفرادیت کے اعتراف میں ہانس کرسٹیان اینڈرسن پرائز اور ایسٹرِڈ لِنڈگرَین پرائز جیسے کئی اعزازات سے نوازا جا چکا تھا۔ 2001ء اور پھر 2010ء میں انہوں نے دو مرتبہ سرطان کی بیماری کا بڑی کامیابی سے مقابلہ بھی کیا تھا۔

کرسٹینے نوئسٹلِنگر نے بچوں اور نوجوانوں کو اپنی کتابوں کے ذریعے جو پیغام دینے کی کوشش کی، وہ وہی تھا جو ان کی اپنی زندگی کا مستقل مقصد بھی تھا اور بطور انسان ان کے انتھک جہد کا محور بھی: سماجی ناانصافی، ظلم اور جبر کے خلاف مسلسل جدوجہد، جس میں وہ کبھی رکی نہیں تھیں۔

م م / ش ح / ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید