نامور ادبی ایوارڈ پاکستانی نژاد برطانوی مصنفہ کے نام
7 جون 2018یہ کاملہ کا ساتواں ناول ہے اور یہ تیسری بار ہے کہ پاکستانی نژاد برطانوی مصنفہ کو ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔کاملہ شمسی یہ ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہیں۔ اس سے قبل انہیں بیلز پرائز اور اورنج پرائز کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
انہوں نے 9/11 کے سانحے کے بعد محبت، انتہا پسندی اور وفاداریوں میں تصادم جیسے موضوع کو اپنے ناول کا مرکز بنایا ہے۔ اس ناول کا مرکزی خیال سوفوکلیز کے یونانی المیے سے ماخذ ہے یا یوں کہا جائے کہ اس کی ایک نئی شکل ہے۔ اس میں تین برطانوی مسلمان بہن بھائیوں کی کہانی بیان کی ہے جن کی زندگی اس وقت ٹکڑوں میں بٹ جاتی ہے جب ان میں سے ایک، شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اختیار کر لیتا ہے۔
کاملہ شمسی نے یہ ایوارڈ پانچ دیگر فائنلسٹوں کو مات دیتے ہوئے حاصل کیا۔ ان مصنفین میں امریکی مصنفہ جیسمین وارڈ بھی شامل ہیں جن کی کتاب کو خصوصی پزیرائی حاصل تھی۔
پاکستان میں تخلیقی عمل اور جدت پسندی کے فقدان کے اسباب
کراچی ادبی میلہ: دس ممالک سے دو سو سے زائد ادیبوں کی شرکت
ایوارڈ دیے جانے کی تقریب میں ججوں میں شامل سارہ سینڈز کا کہنا تھا کہ پینل نے اس کتاب کو اس لیے چنا کیونکہ یہ ہمارے وقت کے بارے میں بات کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا ، 'یہ ایک زبردست کتاب ہے اور ہم اسے پرجوش طریقے سےتجویز کرتے ہیں۔‘
ویمنز پرائز فور فکشن کو سنہ 1996ء میں دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا اور اس کے حقدار وہ مصنفین ٹہرتے ہیں جن کے بارے میں ججز سمجھتے ہیں کہ ان کا ناول انگریزی زبان میں اس سال کا سب سے بہترین ناول ہے۔
یہ ایوارڈ جیتنے پر سوشل میڈیا پر کاملہ کو صرف پاکستان سے ہی نہیں بلکہ بین الااقوامی سطح سے بھی بے حد سراہا جا رہا ہے۔ پاکستانی صحافی مہر تارڑ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہتی ہیں کہ انہیں کاملہ کی کتاب بے حد پسند آئی ہے اور وہ کاملہ کے جیتنے پر بہت خوش ہیں۔
ایک اور ٹوئٹر صارف کہتے ہیں کہ وہ ایک بڑے عرصہ بعد فخر محسوس کر رہے ہیں۔
برطابوی اخبار، گارڈین سے وابستہ صحافی بھی کاملہ کے جیتنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہیں۔
’ہوم فائر‘ کاملہ کا لکھا ہوا ساتواں ناول ہے۔ اس سے قبل ’سٹی بائے دا سی‘، ’سالٹ اینڈ سیفرن‘، ’کارٹوگرافی‘، ’بروکن ورسز‘، ’برنٹ شیڈو‘ اور ’گاڈ ان ایوری اسٹون‘ نامی ناول شائع ہو چکے ہیں۔