بھارتی ریاست تامل ناڈو میں انتخابات
13 اپریل 2011ان انتخابات کو مرکزی حکمران جماعت کانگریس کے خلاف بدعنوانیوں کے الزامات اور اشیاء خوراک کی بڑھتی قیمتوں کے باعث عوام میں پائے جانے والے اشتعال کو جانچنے کا پیمانہ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ آج کل کانگریس کو رشوت کے ایک پُرانے اسکینڈل کے علاوہ ٹیلی کام سیکٹر میں پسندیدہ کمپنیوں کو لائسنس جاری کرنے کے الزامات کا ایک بار پھر سامنا ہے۔
تامل ناڈو میں کانگریس کی اتحادی علاقائی جماعت DMK کی حکومت ہے، جس کے اشتراک سے حکمران جماعت کو بھارتی پارلیمان میں اکثریت حاصل ہے۔
تامل ناڈوکو بھارت کے ان پانچ ریاستوں میں سب سے اہم تصور کیا جا رہا ہے، جہاں اس موسم گرما کے دوران انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا کہ سن 2014 ء کے وفاقی الیکشن سے قبل ان ریاستوں میں ہونے والےانتخابات بھارت کے سیاست پر گہرے اثرات مرتب کریں گے۔
اس کے باجود اگر تامل ناڈو میں DMK کو شکست حاصل ہوئی تب بھی مرکز میں کانگریس حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور اگلے عام انتخابات سے قبل وزیر اعظم من موہن سنگھ کی حکومت غیر مستحکام نہیں ہو گی۔ تاہم کانگریس کے ایک اہم اتحادی کی شکست سے مخالف جماعتوں کو سہارا ملے گا۔
اس صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لیے کانگریس اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے مواقع تلاش کر رہی ہے تاکہ اپنے کمزور حلیفوں اور حزب اختلاف جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پر ایک بار پھر سیاسی اثر و رسوخ کو قائم کیا جائے۔ اس وقت کانگریس کو پارلیمان میں 207 نشستیں حاصل ہیں اور وہ ان کی تعداد 272 تک بڑھانے کے لیے اپنی علاقائی اتحادی جماعتوں پر انحصار کر رہی ہے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: عدنان اسحاق