DMK کا من موہن سنگھ حکومت چھوڑنے کا اعلان
5 مارچ 2011یہ جماعت جنوبی بھارتی صوبے تامل ناڈو کی وہاں بہت زیادہ اثر و رسوخ رکھنے والی DMK پارٹی ہے، جس نے یو پی اے گورنمنٹ سے اپنے اخراج کا فیصلہ اس وجہ سے کیا کہ اس کا تامل ناڈو میں ہونے والے ریاستی اسمبلی کے الیکشن سے قبل من موہن سنگھ کی جماعت کانگریس پارٹی کے ساتھ باہمی سطح پر سیٹوں کی تقسیم کے سلسلے میں کوئی تصفیہ نہ ہو سکا تھا۔
نئی دہلی میں ڈی ایم کے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کے مرکز میں سنگھ حکومت سے اخراج کے فیصلے کے بعد اس کے وزیر وفاقی کابینہ میں شامل تو نہیں رہیں گے تاہم یہ پارٹی اپنی ترجیحات کے مطابق اور مسائل کی نوعیت اور اہمیت کے بنیاد پر کیے جانے والے انفرادی فیصلوں کی روشنی میں جہاں جہاں بھی ممکن ہوا، من موہن سنگھ حکومت کی حمایت جاری رکھے گی۔
بھارتی ریاست تامل ناڈو میں علاقائی اسمبلی کے لیے انتخابات اپریل میں ہوں گے۔ کانگرس پارٹی UPA میں شامل سب سے بڑی جماعت ہے اور اس اتحاد کو 543 رکنی لوک سبھا یا پارلیمانی ایوان زیریں میں 272 سیٹیں حا صل ہیں۔ یوں من موہن سنگھ کی حکومت عملاﹰ کم سے کم ممکنہ نوعیت کی اکثریتی حکومت ہے۔
DMK پارٹی کے UPA اتحاد اور کانگریس پارٹی کے ساتھ تعلقات اس اسکینڈل کی وجہ سے بھی شدید دباؤ کا شکار ہیں، جس کے نتیجے میں من موہن سنگھ کی حکومت میں ٹیلی کمیونیکیشن کے مرکزی وزیر رہ چکنے والے ڈی ایم کے کے رہنما اے راجہ اس وقت گرفتار ہیں۔ اس پارٹی کے ایک ترجمان نے ہفتہ کے روز حکومت سے علیحدگی کے اعلان کے بعد کہا کہ یہ جماعت کانگریس پارٹی کی طرف سے ردعمل کے انتظار میں ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ کانگریس پارٹی اور DMK کے درمیان موجودہ اختلافات کا کوئی نہ کوئی مصالحتی حل تلاش کر لیا جائے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عصمت جبیں