بھارتی صدر کی باغیوں کو ہتھیار پھینکنے کی تلقین
15 اگست 2010اپنے روایتی خطاب میں خاتون صدر پرتھیباپاٹیل نے کہا کہ دہشت گرد عالمی امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں اور تمام اقوام کو مل کر ان کے خلاف مؤثر کارروائی کرنی چاہئے۔
بھارت بھر میں نشر کئے گئے خطاب میں انہوں نے بائیں بازو کے باغیوں سے اپیل کی کہ وہ اپنا راستہ چھوڑ کر قومی ترقی کی کوششوں کا حصہ بن جائیں۔ صدر پاٹیل نے کہا کہ بھارت بھر میں، بشمول نکسل باغیوں کے زیر اثر علاقوں کے، ترقیاتی کاموں میں اضافہ کیا جائے گا۔ بھارتی صدر نے امید ظاہر کی کہ بائیں بازو کے شدت پسندوں کو اس جانب راغب کرنے میں سول سوسائٹی بھی حکومت کا ساتھ دے گی۔
بھارت کے ماؤ نواز باغی طویل عرصے سے نئی دہلی حکومت کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ وہ غریب طبقے کے حقوق کی جنگ لڑنے کی بات کرتے ہیں۔ بھارت کی 28 ریاستوں میں سے تقریباً بیس میں یہ باغی موجود ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ملک کے 625 اضلاع میں سے 250 میں نکسل باغی سرگرم ہیں جبکہ تقریباً 100میں انہیں مکمل کنٹرول حاصل ہے جبکہ بہت سی مشرقی ریاستوں میں ان کا اثر و رسوخ قائم ہے۔
صدر پاٹیل نے باغیوں کو بات چیت پر آمادہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا، ’’ قومی سطح پر ترقی اسی وقت ممکن ہے جب مفاہمت کے جذبے کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے، ایک دوسرے کی بات سنی جائے ، ایک دوسرے کی رائے کی قدر کی جائے اور ایک دوسرے کو سمجھا جائے تو ان درپیش مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔‘‘
نئی دہلی حکومت میں شفافیت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے صدر پاٹیل نے کہا کہ بدعنوانی کو بالکل برداشت نہ کیا جائے۔ بہت سے مبصرین کے مطابق بھارت میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران اقتصادی خوشحالی سے روایتی خاندانی نظام متاثر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
صدر پاٹیل اس نکتے کو تسلیم کرتے ہوئے عوام پر زور دیا کہ مادیت پرستی کی جانب نہ جائیں اور اخلاقی اقدار کی پاسداری کریں۔ صدر پاٹیل نے پرعزم انداز میں کہا کہ بھارت اس وقت قوت خرید کے اعتبار سے دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہے۔ اپنے خطاب میں ایک موقع پر انہوں نے کہا۔ ’’ ہمارا خواب اس وقت پورا ہوگا جب کوئی بھی بھوکا نہ رہے، کوئی بھی فٹ پاتھ پر نہ سوئے اور ہر بچہ سکول جائے۔‘‘
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ