بھارتی لوک سبھا نے جوہری بل کی منظوری دے دی
26 اگست 2010اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کافی عرصے سے اس بل کی مخالفت کر رہی تھی۔ اپوزیشن کی اس سب سے بڑی جماعت کا موقف تھا کہ کسی ناگہانی واقعے کی صورت میں اس سے متاثرہ افراد کے لئے زر تلافی کی رقم نہایت کم رکھی گئی ہے۔ دوسری جانب صنعتی اداروں کو خدشات تھے کہ جوہری منڈی کو کھولنے کے بعد بھارتی صنعتی ترقی پر حرف آئے گا اور اس کا اثر مختلف کمپنیوں پر پڑے گا۔
بھارتی حکمران جماعت اور اس بل کی حامی کانگریس پارٹی نے اس بل کی منظوری کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مل کر اس قانونی بل میں متعدد ترامیم کیں اور صنعتی اداروں کے تحفظات بھی دور کرنے کی کوشش کی۔ اس طرح خاصی جدوجہد کے بعد بدھ کے روز بھارتی ایوانِ زیریں نے اس بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
اس بل کی منظوری کے بعد امریکی ادارے جنرل الیکٹرک اور ویسٹنگ ہاؤس سمیت جاپانی ادارے توشیبا کارپوریشن کے لئے بھی بھارتی منڈی میں داخلے کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔ یہ کمپنیاں کسی ناگہانی واقعے کی صورت میں زر تلافی کے حوالے سے کسی واضح حکومتی اعلان کے بغیر بھارتی منڈی میں داخلے سے کترا رہی تھیں۔
اس بل کی منظوری کو بھارتی میڈیا میں خالصتاﹰ وزیراعظم من موہن سنگھ کی کامیابی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ سن 2008ء میں امریکہ کے ساتھ سول جوہری معاہدے کے اعلان سے بھارت جوہری میدان میں بین الاقوامی دھارے کا حصہ بنا تھا جبکہ اس معاہدے کے باعث نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان معاشی اور سٹریٹیجک تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا تھا۔
ملکی جوہری منڈی کھولنے کے قانون کی منظوری کے ذریعے اب اس میدان میں بین الاقوامی کمپنیوں کو بھارت میں سرمایہ کاری کرنے اور نئے جوہری پلانٹس کی تنصیب کے لئے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ان پلانٹس کے ذریعے ملک میں توانائی کی پیداوار میں بھی نمایاں اضافہ ہو گا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی