1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کشمیر میں ہنگاموں کے بعد کرفیو نافذ

12 ستمبر 2010

بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے گرمائی دارالحکومت میں عید الفطر کے موقع پر ہونے والے پرتشدد مظاہروں اور متعدد عمارات کے نذر آتش کئے جانے کے بعد وہاں غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/PAD9
تصویر: AP

گزشتہ روز یہاں بڑے پیمانے پر بھارت مخالف مظاہرے گئے گئے اور مشتعل مظاہرین نے متعدد عمارتوں کو آگ لگا دی۔ سری نگر میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان آج اتوار کے روز کیا گیا۔ اس مناسبت سے سری نگر میں سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ حکام کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے سب سے بڑے احتجاجی مظاہروں کے بعد صورتحال کو قابو میں لانے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔

Kaschmir Kashmir Proteste Demonstration Muslime Indien Polizei
گزشتہ روز یہاں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئےتصویر: AP

رواں برس جون میں آنسو گیس کا گولہ لگنے کے باعث ایک ٹین ایجر کی ہلاکت کے بعد مسلم اکثریت والے علاقوں میں بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں بڑے مظاہروں کا آغاز ہوا تھا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوششوں میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان پر تشدد جھڑپیں کے واقعات میں گزشتہ تین ماہ میں وہاں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعدد 70 بتائی جا رہی ہے۔ ان میں زیادہ تر افراد کی ہلاکت پولیس کی جانب سے چلائی گئیں گولیوں کے باعث ہوئی۔

سری نگر میں پولیس نے اتوار کے روز اہم سڑکوں اور شاہراؤں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا جبکہ گلیوں میں سکیورٹی فورسز کا مسلح گشت بھی جاری ہے۔

حکام کے مطابق سری نگر کے علاوہ متعدد دیگر اضلاع میں بھی کرفیو کا نفاذ کیا گیا ہے۔

ریاستی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک بھارتی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان نئے مظاہروں اور پر تشدد احتجاج کے باعث کشمیر میں امن کے قیام کی حکومتی کوششوں کو دھچکا پہنچا ہے، جس کے بعد کرفیو کے نفاذ کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا تھا۔

Ramadan Ende
سری نگر میں نماز عید کا منظرتصویر: AP

انہوں نے کہا کہ ایسے مظاہروں سے تمام ہی افراد کو مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ تشدد کی موجودگی میں امن عمل کو آگے کیسے بڑھایا جا سکتا ہے۔

حکام نے ان نئے مظاہروں کی ذمہ داری حریت کانفرنس کے اعتدال پسند دھڑے کے رہنما میر واعظ عمر فاروق پر عائد کی ہے تاہم عمر فاروق نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔

گزشتہ روز عیدالفطر کی نماز کے بعد ہزاروں مظاہرین نے میر واعظ عمر فاروق کی قیادت میں بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی۔ اس کے علاوہ دیگر متعدد مقامات پر نکالی گئی ریلیوں میں مظاہرین نے حکومت اور سکیورٹی فورسز کی عمارت پر حملے کئے اور انہیں نذرآتش کیا۔

کشمیر میں شہریوں کی پے در پے ہلاکتوں کے بعد ان مظاہروں میں مسلسل شدت دیکھی جا رہی ہے۔ حقوق انسانی کی تنظیموں کا خیال ہے کہ بھارتی فورسز کو گولی چلانے، تلاشی اور فوری گرفتاری کے دئے گئے خصوصی اختیارات نے اس پہلے سے خراب موحول کو مزید کشیدہ کیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق بھارت میں مرکزی حکمران جماعت کانگریس پارٹی کشمیر میں اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ایک خصوصی قانونی مسودے پر کام کر رہی ہے، جس کا اعلان اگلے کچھ روز میں متوقع ہے۔

دوسری جانب میر واعظ عمر فاروق نے کشمیر کے لئے بھارت کی مرکزی حکومت کی کاوشوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام امن نہیں بلکہ مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں