1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں غربت کی حد اور نئی حکومتی تعریف

4 اکتوبر 2011

بھارت کی اقتصادی ترقی انتہائی اہم خیال کی جاتی ہے لیکن حکومتی کوششوں کے باوجود اقتصادی ترقی کا ثمر ابھی تک بے شمار غریبوں تک نہیں پہنچ پایا ہے۔ بھارت جیسے بڑے ملک میں غربت کی سطح بلند ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/12l5p
تصویر: Luke Jaworski

بھارت کے قومی اقتصادی منصوبہ بندی کمیشن نے ایک غریب آدمی کی جو متنازعہ تعریف کی تھی اب اس سے وہ پیچھے ہٹ گیا ہے۔ اس تعریف میں کہا گیا تھا کہ اگر ایک غریب دیہاتی پچاس سینٹ یا بھارتی کرنسی کے مطابق پچیس روپے روزانہ کماتا ہے تو وہ غریب نہیں قرار دیا جا سکتا۔ اس تعریف یا حد کے خلاف بھارت کے کئی علاقوں میں زوردار احتجاج کی گونج دارالحکومت نئی دہلی تک سنی گئی۔ کمیشن کے مطابق بھارت میں ایک غریب شخص پچاس سینٹ میں خوراک، صحت اور تعلیم کی ضروریات پوری کرسکتا ہے۔

قومی اقتصادی پلاننگ کمیشن کی جانب سے غربت کی حد مقرر کرنے کے خلاف سماجی کارکن بھی متحرک ہو گئے تھے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ بھارت کے مرکزی ادارے کی جانب سے ایسی حد مقرر کرنے کی ایک وجہ افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ بھارتی اقتصادی ترقی اپنی جگہ پر مگر ملک میں افراط زر کو کنٹرول کرنے میں مرکزی حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے۔ افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اور روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔

Flash-Galerie Supermacht Indien - 60 Jahre demokratische Verfassung
بھارت میں غریب آدمی کو بے پناہ مسائل کا سامنا ہےتصویر: AP

بھارت کے قومی اقتصادی منصوبہ بندی کمیشن نے گزشتہ ماہ سپریم کورٹ میں ایک بیان جمع کروایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ بھارتی دیہات میں ایک غریب آدمی کی آمدنی میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور وہ اب پچاس سینٹ یا پچیس روپے کی جگہ پینسٹھ سینٹ کمانے کی پوزیشن میں آ گیا ہے اور یہ حد غربت کی لکیر سے بلند ہے۔

عوامی احتجاج کے تناظر میں کمیشن کے نائب چیئرمین مونٹیک سنگھ آہلو والیہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں پیش کردہ بیان کی وضاحتیں کیں۔ ان کے مطابق جو غربت کی سطح سپریم کورٹ کو پیش کی گئی ہے وہ اس وقت زندگی گزارنے کی بنیادی سطح ہے اور اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ ضروری اقتصادی فوائد اس سطح سے کم لوگوں کے لیے مختص کر دیے جائیں۔ مونٹیک سنگھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقتصادی کمیشن یہ جانتا ہے کہ اس سطح پر زندگی گزارنے والے کو بہت سی مشکلات اور دباؤ کا بھی سامنا ہو تا ہے۔ ڈپٹی چیئرمین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سروے سے حکومت کو معلوم ہو سکے گا کہ حکومت کے سماجی بھلائی کے پروگرام کا زیادہ طلبگار کون ہے۔

قومی اقتصادی منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین کے بیان کو  دیہی ترقی کے وزیر جے رام رمیش سمیت دوسرے لاکھوں افراد کی تنقید اور احتجاج کا سامنا رہا۔ بھارت کے سماجی کارکنوں نے ڈپٹی چیئرمین کو چیلنج کیا کہ وہ پچاس سینٹ میں ایک دن گزار کر دکھائیں۔ بھارت کی کل آبادی کا سینتیس فیصد حصہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  حماد کیانی      

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں