ہزارہا افراد کورونا لاک ڈاؤن توڑ کر گھروں کو جانے پر بضد
29 مارچ 2020مہلک مرض کووڈ انیس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے بھارت میں لاک ڈاؤن تو کیا گیا ہے، لیکن مودی حکومت کا ایسا کرنے کا منصوبہ ادھورا دکھائی دے رہا ہے۔ ہزاروں لوگوں نے بھوک اور مشکلات کے خدشے کے باعث اپنے اپنے آبائی علاقوں کا سفر شروع کر دیا ہے۔ اس باعث دارالحکومت نئی دہلی سمیت مختلف شہروں میں افراتفری کی صورت حال پیدا ہے۔کورونا وائرس:کیا بھارت تھرڈ اسٹیج میں پہنچ گیا ہے؟
مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کی شہروں سے واپسی کا سفر شروع کرنے سے پیدا ہونے والے پریشان کن حالات پر مودی حکومت نے انتباہی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ ایسا کرنا وقت کے تقاضوں کے خلاف ہے کیونکہ یہ کورونا وائرس کے وسیع تر پھیلاؤ کا باعث بنے گا۔ بظاہر اس انتباہ کا بھی سفر کرنے والوں پر ابھی تک کوئی اثر دکھائی نہیں دیا۔
بسوں، ریل گاڑیوں اور نقل و حمل کے دوسرے ذرائع محدود ہونے کے بعد روزانہ کی بنیاد پر کمائی کرنے والے اور عام مزدور پیدل ہی اپنے علاقوں کی جانب رواں دواں ہیں۔ہزارہا لوگوں کی ہجرت سے شہر خالی ہونے لگے ہیں۔
سفری ذرائع کی عدم دستیابی کی بنیادی وجہ لاک ڈاؤن کے تناظر میں مرکزی حکومت کا ملک گیر سطح پر ٹرانسپورٹ سروس معطل کرنا ہے۔
بھارت کی مختلف ریاستوں نے مہاجرت کو کنٹرول کرنے کے جو اب تک اقدامات کیے ہیں، وہ ناکافی دکھائی دے رہے ہیں۔ لوگوں میں بے یقینی اور خوف پایا جاتا ہے اور وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ اپنے آبائی علاقوں میں پہنچ کر ہی وہ محفوظ رہ سکتے ہیں۔ بھارتی ریاست اتر پردیش کی حکومت نے ہفتہ اٹھائیس مارچ کے مہاجرت کرنے والوں سے بھری دو سو بسیں روانہ کی تھیں۔ بسوں کے اڈوں پر لوگوں کی اسکرینگ کرنے والی ٹیمیں بھی متعین کی گئی تھیں۔
ریاست بہار نے ہجرت کے عمل کو روکنے کے لیے ورکرز اور مزدوروں کے روز مرہ کے اخراجات برداشت کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔ اُدھر نئی دہلی میں اسکولوں کو شب بسری کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال نے خوراک مفت فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
ان اقدامات کے بعد بھی دیہاڑی دار یا روزانہ کی بنیاد پر کمائی کرنے والوں کے خوف میں کمی نہیں ہوئی ہے۔ دوسری جانب بھارت میں کورونا وائرس کی نئی قسم میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے، ایسے مریضوں کی تعداد ایک ہزار کے قریب ہے۔ بھارت کے وبائی امراض کے ایک ماہر جے پرکاش مولیل نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ ملک کی پچپن فیصد آبادی اس مہلک وائرس کا شکار ہو سکتی ہے۔
ع ح / ع ا (ڈی ڈبلیو)