کووڈ۔انیس: بھارت میں متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ
27 مارچ 2020بھارتی وزارت صحت کے مطابق جمعرات 26 مارچ تک کووڈ۔انیس سے 727 افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے اور چھ مزید اموات کے ساتھ اس وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 20 ہوگئی ہے۔
وزارت صحت کی طرف سے جمعہ 27 مارچ کو جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کو کورونا وائرس کے 88 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی جو ایک روز میں اس مہلک وائرس سے متاثرین کی اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے تمام وفاقی وزراء کو ہدایت دی ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤکو روکنے کے لیے کیےجانے والے اقدامات سے متعلق وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) کو روزانہ اپنی رپورٹیں پیش کریں۔ جس میں متاثرہ افراد کو قرنطینہ، صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات اور لازمی اشیاء کی فراہمی کی صورت حال سے متعلق اقدامات کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
بھارت میں اس وقت اکیس روزہ ملک گیر لاک ڈاؤن جاری ہے۔ لاک ڈاؤن کو سختی سے نافذ کرنے کے نام پر بعض مقامات پر پولیس کی زیادتی کی خبریں مل رہی ہیں۔ ایسے غریب اور یومیہ مزدور پولیس کی زیادتی کا زیادہ شکار ہورہے ہیں جو ملازمت ختم ہو جانے کے بعد اور آمدورفت کی تمام سہولیات بند ہوجانے کی وجہ سے سینکڑوں میل دور اپنے گھر پہنچنے کے لیے پیدل ہی سفر پر نکل پڑے ہیں۔
لوگ پریشانی کے عالم میں اپنے گھروں تک پہنچنے کے لیے کئی ہلاکت خیز اور غیر قانونی طریقے بھی اپنارہے ہیں۔ مہاراشٹر پولیس نے شبہ کی بنیاد پر جب لازمی اشیاء لے جانے کے دو کنٹینر ٹرکوں کی تلاشی لی تو دیکھا کہ ان کے اندر تین سوسے زیادہ مزدور موجود تھے۔ راجستھان سے تعلق رکھنے والے یہ مزدور کسی بھی طرح اپنے گھر پہنچ جانا چاہتے تھے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان لوگوں کے ساتھ کیا کیا جائے؟ ملک کے دیگر حصوں سے بھی ایسی ہی پریشان کن اور تکلیف دہ خبریں موصول ہورہی ہیں۔
وفاقی وزارت داخلہ نے تمام ریاستوں کو مزدوروں، کھیتوں میں کام کرنے والوں اور غیر منظم سیکٹر کے ورکروں کی اس طرح بڑے پیمانے پر ہونے والی نقل مکانی کو روکنے کے لیے آج ایک ایڈوائزری جاری کی۔ اس ایڈوائزری پر سوال اٹھاتے ہوئے آل انڈیا کسان سبھا کے جنر ل سکریٹری حنان ملا نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے کووڈ۔انیس سے مقابلہ کرنے کے لیے 1.7 لاکھ کروڑ روپے کے جس پیکج کا اعلان کیا ہے وہ ناکافی ہے۔ اس سے بھی اہم سوال یہ ہے کہ اس سے حقیقی متاثرین کو کتنا فائدہ پہنچ سکے گا۔ انہوں نے حکومت سے اس امر کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا کہ کسانوں اور غریب عوام کو اس فلاحی پیکج کا پورا پورا فائدہ ملے، انہیں ہراساں نہ کیا جائے اورکوئی بدعنوانی نہ ہو۔
وزیر اعظم مودی کے سوشل ڈسٹنسنگ کی اپیل پر عمل کرتے ہوئے آج ملک بھر میں مساجد میں جمعے کی نماز ادا نہیں کی گئی۔ اس حوالے سے ماہراسلامیات اور مولانا آزاد یونیورسٹی جودھ پور کے وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ہنگامی صورت حال ہے،”شریعت بھی اس کی اجازت دیتی ہے اور ایسے وقت میں جب کہ عالم انسانیت اپنے وجود کی لڑائی لڑ رہی ہے، انسانی جان کا احترام سب سے مقدم ہے۔ ہمارے علماء کرام نے گھروں میں نمازیں ادا کرنے کی جو اجازت دی ہے اسلام میں اس طرح کی گنجائش موجود ہے۔"
جاوید اختر، نئی دہلی