تازہ ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائیں گے، منموہن سنگھ
15 جولائی 2011پولیس ملکی سطح کے ایک مسلمان انتہا پسند گروپ انڈین مجاہدین کے اُن ارکان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے، جنہیں ان دھماکوں سے چند ہی روز قبل حراست میں لیا گیا تھا۔ بھارتی حکام نے ابھی تک کھلے عام اس بات کا اعلان نہیں کیا کہ اُن کے خیال میں بدھ 13 جولائی کی شام کیے جانے والے ان حملوں کے پیچھے کن عناصر کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ ان حملوں میں 18 افراد ہلاک اور 133 زخمی ہو گئے تھے۔
ان حملوں کے نتیجے میں بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ پر، جو پہلے ہی بدعنوانی کے کئی ایک اسکینڈلز کی وجہ سے پیدا شدہ مشکل صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں، دباؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ان حملوں میں زخمی ہونے والے چند ایک افراد سے ملاقات کے بعد ایک ہسپتال کے باہر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے کہا:’’دہشت گرد اچانک حملہ کرنے کی وجہ سے بہتر پوزیشن میں تھے۔ اِس بار ہمیں پیشگی کوئی اشارہ نہیں ملا تھا۔ اب ہمارا کام یہ تلاش کرنا ہے کہ اِن دھماکوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اور کیسے مل جُل کر کام کرتے ہوئے ہم اُنہیں عدالت کے کٹہرے میں لا سکتے ہیں۔‘‘
جہاں ایک طرف پولیس ابھی فورینزک مواد اور سکیورٹی کیمروں کی فوٹیج کی جانچ پڑتال کر رہی ہے، وہاں وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا ہے کہ ابھی کسی خاص گروپ کو موردِ الزام ٹھہرانا بہت قبل از وقت ہو گا۔ اُنہوں نے کہا، ممکن ہے کہ یہ حملے پولیس کی اُس کارروائی کے جواب میں کیے گئے ہوں، جس میں پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کیا تھا اور اُن کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا تھا۔
انڈین مجاہدین نامی گروپ ماضی میں بھارت کے مختلف شہروں میں ریستورانوں، بس سٹاپس اور بارونق شاہراہوں پر چھوٹے چھوٹے دھماکے کر چکا ہے۔ اس گروپ پر اُن پاکستانی عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط کا بھی الزام لگایا جاتا ہے، جو بھارت کے زیر انتظام کشمیر یا پھر بھارت کے دیگر علاقوں میں حملوں میں ملوث رہے ہیں۔
پاکستان نے فوری طور پر ان تازہ ممبئی بم دھماکوں کی مذمت کی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے، جن کی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اگلے ہفتے ایک سرکاری دورے پر بھارت پہنچ رہی ہیں۔
رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی
ادارت: عاطف بلوچ