1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تحریک انصاف کے اپنی انتخابی مہم کے لیے متبادل راستے

4 فروری 2024

سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی انتخابی مہم کے لیے سوشل میڈیا جلسوں اور مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4c1w8
Pakistan Wahlen 2024 Lahore
تصویر: Tanveer Shahzad/DW

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان متعدد مقدمات میں اور مختلف الزامات کے تحت جیل میں ہیں اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے خلات کریک ڈاؤن جاری ہے، تاہم یہ پارٹی اپنی انتخابی مہم کے لیے روایتی طریقوں کے بجائے سوشل میڈیا اور مصنوعی ذہانت پر تکیہ کر رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات زیر بحث

عمران خان کو سزا : پی ٹی آئی کی حریف جماعتیں کیا کہتی ہیں؟عمران خان کو سزا : پی ٹی آئی کی حریف جماعتیں کیا کہتی ہیں؟

آٹھ فروری آئندہ جمعرات کے لیے طے شدہ عام انتخابات میں تحریک انصاف بہ طور پارٹی اپنے کسی انتخابی نشان کے بغیر میدان میں اتر رہی ہے اور اس کے حمایت یافتہ امیدوار اپنے اپنے انفرادی انتخابی نشانات کے ساتھ انتخاب لڑ رہے ہیں۔ اس جماعت کی انتخابی مہم کا ٹی وی کے ذریعے پرچار بھی نہیں ہو رہا اور ایسے میں یہ جماعت جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ووٹروں کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔

راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ عمران عزیز، جو ان انتخابات میں پہلی بار ووٹ دے رہے ہیں، نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ''وہ جو چاہیں بند کر دیں، وہ یوٹیوب اور ٹک ٹاک بند کر سکتے ہیں، وہ جو چاہیں کریں، مگر ہم عمران خان ہی کو ووٹ دیں گے۔‘‘

Pakistan I Demonstration zur Forderung der Freilassung des inhaftierten ehemaligen pakistanischen Premierministers Imran Khan
پی ٹی آئی کو انتخابی مہم چلانے میں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہےتصویر: Asif Hassan/AFP

یہ بات اہم ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی آزادی سے متعلق واچ ڈاگ بائٹس فور نے جنوری میںٹک ٹاک، فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر عمران خان کی جماعت کی لائیو اسٹریمنگ کے دوران چار گھنٹوں کی بندش ریکارڈ کی تھی۔ حکومت کی جانب سے تاہم اس بندش کی وجہ ''تکنیکی خرابی‘‘ کو قرار دیا گیا تھا۔

جنوری میں اس جماعت کی ویب سائٹ بلاک ہو گئی تھی اور اس کے چند ہی گھنٹوں کے اندر اندر اس سے ملتی جلتی ایک ویب سائٹ جاری ہو گئی تھی، جس پر غلط معلومات تھی، جس کا مقصد بہ ظاہر ووٹروں کو ابہام کا شکار بنانا تھا۔

پاکستانی انتخابات: ووٹ، توانائی اور آئی ایم ایف

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان میں اس انداز کے اقدامات نئے نہیں اور خود عمران خان کے دور اقتدار میں بھی ایسے ہی ہتھکنڈے استعمال ہوتے رہے ہیں، تاہم اس وقت ان کی شدت ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ دکھائی دے رہی ہے۔

گلوبل نیٹ ورک مانیٹر بیٹ بلاکس کے ڈائریکٹر ایپ ٹوکر کے مطابق، ''اگر اپوزیشن کی شرکت کی صلاحیت ہی ختم کر دی جائے، تو کسی بھی ملک کی جمہوریت مسائل کا شکار ہو جاتی ہے۔‘‘

عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت اور فوج کی ان کے خلاف تمام تر مہم کا مقصد یہ ہے کہ وہ دوبارہ اقتدار میں نہ آ سکیں۔

ع ت / م م (اے ایف پی، اے پی)