توہین رسالت کے پاکستانی قانون پر امریکی ایوان نمائندگان میں قرار داد
11 مارچ 2011یہ قرارداد کانگریس کے رکن ٹرینٹ فرانکس نے دیگر آٹھ ارکان کے ساتھ مل کر پیش کی ہے، جس میں پاکستانی کابینہ کے واحد مسیحی وزیر شہباز بھٹی اور سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل پر دُکھ کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔
خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق یہ قرارداد ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے سامنے پیش کی گئی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق میں ’تاثیر۔بھٹی قرارداد‘ پیش کرتے ہوئے پاکستان کی جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے تحفظ کے لیے ان دونوں پاکستانی شخصیتوں کو خراج عقیدت پیش کیا جائے۔ اس قرارداد میں بالخصوص مذہبی آزادی پر زور دیا گیا ہے۔
قرارداد کے متن کے مطابق سلمان تاثیر اور شہباز بھٹی نے گزشتہ برس نومبر میں مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے لئے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلے کی کھل کر مخالفت کی۔ ساتھ ہی بانئ پاکستان محمد علی جناح کی اس تقریر کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جو انہوں نے 1947ء میں دستور ساز اسمبلی کے سامنے کی۔ اس تقریر میں انہوں نے کہا تھا کہ ملک کے شہریوں کا تعلق کسی بھی مذہب یا ذات سے ہو، اس کا کاروبارِ ریاست سے کوئی سروکار نہیں ہو گا۔
ایوان نمائندگان میں پیش کی گئی قرارداد میں امریکی صدر باراک اوباما پر زور دیا گیا ہے کہ وہ توہین رسالت کے قانون کے خاتمے کے لیے پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کریں۔
خیال رہے کہ توہین رسالت سے متعلق متنازعہ پاکستانی قانون پر بحث گزشتہ برس نومبر میں اس وقت پھر سے شروع ہوئی، جب صوبہ پنجاب کی ایک ضلعی عدالت نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے لیے توہین رسالت کے الزام پر سزائے موت کا فیصلہ سنایا۔
سابق گورنر پنجاب نے آسیہ بی بی سے جیل میں ملاقات کی اور انہیں معصوم قرار دیا۔ تاہم رواں برس جنوری میں سلمان تاثیر کو ان کے ایک محافظ نے ہی قتل کر دیا، جس نے بعدازاں کہا کہ اس کا یہ اقدام تاثیر کی توہین رسالت کے قانون سے مخالفت کا نتیجہ ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور شہباز بھٹی کو گزشتہ ہفتے دارالحکومت اسلام آباد میں اسی قانون پر نظریات کی وجہ سے قتل کر دیا گیا۔ پاکستانی طالبان نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کی۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف