تین بھارتی مردوں نے نوجوان لڑکی کو آگ لگا دی
19 دسمبر 2014جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق اس لڑکی کا جسم جل چکا ہے اور ڈاکٹر اس کی جان بچانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ بھارت کے شمال مشرقی شہر واراناسی میں پولیس کے ایک مقامی اہلکار راہول مشرا نے بتایا کہ یہ واقعہ جمعہ 19 دسمبر کی صبح
پیش آیا۔ راہول مشرا کے مطابق اس لڑکی کی والدہ نے پولیس کو بتایا کہ آج صبح جب اس انیس سالہ لڑکی نے کسی کام کے لیے اپنے گھر سے باہر جانے کے لیے جیسے ہی دہلیز سے باہر قدم رکھا تو وہاں موجود تین آدمیوں نے اسے گالیاں دینا شروع کر دیں اس پر جب اس لڑکی نے احتجاج کیا تو مبینہ ملزمان نے اس کے جسم پر مٹی کا تیل چھڑک کر اسے آگ لگا دی۔
راہول مشرا کے مطابق چند عینی گواہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس لڑکی نے خود ہی اپنے جسم پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی جبکہ ملزمان مبینہ طور پر وہاں موجود ہی نہیں تھے۔
ڈی پی اے نے اس پولیس اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پولیس اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے تاکہ اصل حقائق کا تعین کیا جا سکے۔
راہول مشرا نے بتایا کہ اس لڑکی کے والدین نے پولیس کو جو شکایت درج کرائی ہے اس کے مطابق تینوں ملزمان نے ان کی بیٹی کو آگ لگانے سے پہلے اسے بری طرح ہراساں کیا تھا۔
واراسانی کی پولیس کے مطابق اس نے تین ملزمان میں سے ایک کو گرفتار کر لیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ پولیس کے مطابق ہسپتال میں اس لڑکی کی حالت تشویس ناک ہے اور اس کا بیان تب ریکارڈ کیا جائے گا جب وہ اپنی حالت بہتر ہونے کے بعد بیان دینے کے قابل ہو جائے گی۔
بھارت میں جنسی نوعیت کے جرائم اور لڑکیوں اور خواتین پر حملے اُس واقعے کے بعد سے ملکی اور بین الاقوامی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں جو دسمبر 2012 میں پیش آیا تھا۔
اس واقعے میں مجرمان کے ایک گروپ نے چلتی بس میں ایک تیئس سالہ طالبہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور بعد میں یہ لڑکی انتقال کر گئی تھی۔ دو سال قبل بھارت میں گینگ ریب کا یہ واقعہ نئی دہلی میں پیش آیا تھا۔