1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، فرانس اور اٹلی کا حماس پر خصوصی پابندیوں کا مطالبہ

11 دسمبر 2023

یورپی یونین کے رکن ممالک جرمنی، فرانس اور اٹلی نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف نئی خصوصی پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے۔ ان تینوں ممالک کی طرف سے یہ مطالبہ یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے روز کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/4a2Ui
یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ برسلز میں لی گئی ایک تصویر
یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ برسلز میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Frederic Sierakowski/European Union

بیلجیم کے دارالحکومت برسلز سے پیر گیارہ دسمبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کے تین بڑے رکن ممالک جرمنی، فرانس اور اٹلی نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کو اس بلاک میں حماس کو نشانہ بناتے ہوئے اس عسکریت پسند تنظیم کے خلاف، جسے یورپی یونین پہلے ہی ایک دہشت گرد گروپ قرار دی چکی ہے، نئی خصوصی پابندیاں لگانے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔

یونین کے وزرائے خارجہ کا اجلاس

ان تینوں ممالک کی طرف سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب آج پیر کے روز ہی یونین کی رکن ریاستوں کے وزرائے خارجہ کا ایک ایسا اجلاس بھی ہو رہا ہے، جس میں اس بارے میں مشاورت کی جا رہی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری بحران کے حوالے سے یونین کے آئندہ اقدامات کیا ہونا چاہییں۔

حماس ہسپتالوں اور شہریوں کو ’انسانی ڈھال‘ کے طور پر استعمال کرنے سے باز رہے: یورپی یونین

نیوز ایجنسی روئٹرز نے برسلز میں یورپی یونین کے ہیڈکوارٹر سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ یونین کے وزرائے خارجہ کے آج کے اجلاس میں حماس کے خلاف جن نئے اور خصوصی اقدامات پر بحث ممکن ہے، ان میں یہ بھی شامل ہے کہ پوری یورپی یونین میں حماس کی مالیاتی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔

ایک دوسری تجویز یہ بھی ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے متوازی مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں جو اسرائیل کے آبادکار پرتشدد کارروائیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں، ان کے یورپی یونین کے سفر پر پابندی لگا دی جائے۔

غزہ میں فائر بندی، متاثرین سکون کا سانس لینے لگے

یونین کے خارجہ امور کے سربراہ کے نام خط

اپنی آبادی اور معیشتوں کے حجم کے اعتبار سے یونین کے بڑے ممالک میں شمار ہونے والے جرمنی، فرانس اور اٹلی نے یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگران عہدیدار یوزیپ بوریل کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ یہ امر انتہائی اہم ہے کہ یونین ''دہشت گرد گروپ حماس اور اس کے حامیوں کے خلاف ہر طرح کے ضروری اقدامات کرے۔‘‘

اس خط میں ان تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ طور پر لکھا ہے، ''ان اقدامات سے مراد یورپی یونین کا یہ عزم ہے کہ وہ حماس کے بنیادی ڈھانچے اور اس کے لیے مالیاتی مدد کا کھل کر مقابلہ کرے اور حماس کو بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ کرنے کی کوشش بھی کی جائے۔‘‘

غزہ میں لڑائی کے سبب یوکرینی جنگ پر توجہ کم، یورپی یونین کی ساکھ داؤ پر

اس خط میں، جسے نیوز ایجنسی روئٹرز کے صحافیوں نے بھی دیکھا، لکھا گیا ہے، ''یورپی یونین کو یہ تسلیم کروانے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہیے کہ حماس کسی بھی طرح فلسطینی عوام کی جائز خواہشات اور مطالبات کی نمائندگی نہیں کرتی۔‘‘

ویسٹ بینک میں پرتشدد نقل مکانی کے خوف میں جیتے فلسطینی

ویسٹ بینک میں پرتشدد کارروائیوں کے مرتکب اسرائیلی آبادکار

یورپی یونین کے کئی سینیئر اہلکاروں نے، جن میں خود یوزیپ بوریل بھی شامل ہیں، اس بارے میں گہری تشویش ظاہر کی ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی آبادکار مقامی فلسطینی آبادی کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے سفیر رفح کی سرحد پر

اس تناظر میں اب یونین کو یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ جو اسرائیلی آبادکار ویسٹ بینک میں پرتشدد کارروائیوں کے مرتکب ہوں، ان کے کوائف یورپی یونین کے شینگن ڈیٹابیس میں شامل کیے جانا چاہییں، تاکہ ایسے اسرائیلی شہریوں کے یونین میں داخلے پر پابندی لگائی جا سکے۔

اس بارے میں پیرس میں فرانسیسی حکومت کی طرف سے بھی گزشتہ ہفتے یہ کہہ دیا گیا تھا کہ وہ اپنے طور پر ایسے اسرائیلی آبادکاروں کے خلاف داخلی پابندیاں عائد کرنے کا سوچ رہی تھی۔

م م / ع ت، ر ب (روئٹرز، اے ایف پی)

اسرائیل - حماس جنگ: یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ