جرمنی میں سات سو سے زائد انسانی اسمگلر گرفتار
13 اپریل 2024جرمنی نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف کاروائیاں تیز کرتے ہوئے اس غیر قانونی دھندے سے منسلک سات سو سے زائد ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔وفاقی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزئر نے ہفتے کے روز ایک علاقائی اخباری گروپ کو بتایا کہ جرمنی غیر قانونی نقل مکانی سے نمٹنے میں مزید کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔ انہوں نے فنکے میڈیا گروپ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''ہماری سرحدی جانچ کرنے والے اہلکاروں نے اکتوبر سے اب تک 708 انسانی اسمگلروں کو حراست میں لیا ہے اور 17,600 غیر مجاز داخلوں کو روکا ہے۔‘‘
جرمن وزیر نے یہ بھی نوٹ کیا کہ سیاسی پناہ کی درخواستیں ''فی الحال پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں کم ہے۔‘‘ وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور مہاجرین کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے مارچ 2024 کے دوران تقریباً 71,061 افراد نے جرمنی میں سیاسی پناہ کے لیے درخواستیں دیں۔ یہ تعداد 2023 ء کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 9,917 یا 19.2 فیصد کم ہے۔
کار آمد امیگریشن کنٹرول
نینسی فیزئر نے اکتوبر میں جرمن حکومت کی طرف سے پڑوسی ممالک سے ملک میں داخل ہونے والے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے پر منظور کیے گئے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان میں سے، جرمنی نے پولینڈ، جمہوریہ چیک اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ سرحد پر عارضی کنٹرول متعارف کرائے ہیں، جو جون کے وسط تک رہیں گے۔ اسی طرح کے کنٹرول جرمنی کی آسٹریا کے ساتھ سرحد پر کئی سالوں سے موجود ہیں۔
حکومت اب جون میں شروع ہونے والی یورو 2024 فٹ بال چیمپین شپ تک اور اس کے دوران تمام سرحدی سلامتی کے اقدامات کو وسیع کرنے پر غور کر رہی ہے۔ منظور کیے گئے دیگر اقدامات میں ناکام پناہ کے متلاشیوں کی تیزی سے ملک بدری بھی شامل ہے۔
مہاجرین کے اخراجات پر قابو
جمعے کے روز جرمنی پارلیمان یا بنڈس ٹاگ نے سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو نقد رقم کی بجائے ادائیگی کارڈ کے ذریعے ان کی فلاح و بہبود کی منظوری دی۔ اس اقدام کا مقصد تارکین وطن کی جانب سے انسانی اسمگلروں کو ادائیگیوں یا بیرون ملک مقیم اپنے خاندانوں کو رقم منتقل کرنے سے روکنا ہے۔
جرمن وزیر داخلہ کا کہنا ہے، ''ہم ان لوگوں کی مدد کرتے ہیں جن کی زندگیوں کو ہمیں جنگ، تشدد اور قتل سے بچانا ہے لیکن یہ بھی واضح ہے کہ جس کو اس تحفظ کی ضرورت نہیں ہے وہ جرمنی نہیں آ سکتا یا اسے بہت جلد جرمنی چھوڑنا پڑے گا۔‘‘
نینسی فیزئر نے کہا کہ وہ پیر کو بلغاریہ اور ترکی کے درمیان یورپی یونین کی بیرونی سرحد کا دورہ کریں گی تاکہ یہ دیکھیں کہ یورپی یونین کی نئی مائیگریشن پالیسی کیسے کام کر رہی ہے۔
ش ر⁄ ع ت ( اے ایف پی، ڈی پی اے، ای پی ڈی)